عوام ہوشیار! موت کا ٹیکہ ہرمیڈیکل سٹور میں سرعام فروخت ہونے لگا، آپ بھی جانئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 16, 2017 | 13:08 شام

لاہور (مانیٹرنگ رپورٹ) جانوروں سے دودھ کی زیادہ مقدار حاصل کرنے کیلئے استعمال ہونے والے ٹیکہ جات پر پا بندی کے باوجود پنجاب بھر کی ما رکیٹوں میں کھلے عام دودھ والا ٹیکہ فروخت ہورہا ہے جس کے باعث گزشتہ سال تقریباً 937جانور ہلاک ہو گئے جبکہ 2318جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہیں اور انسانوں میں بھی ان بیمار جانوروں کے دودھ کے استعمال سے مضر بیماریاں منتقل ہو رہی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے دودھ کی زیادہ پیداوار حا صل کرنے کیلئے بھینسوں کو لگنے والے ٹیکوں کی ف

روخت پر پابندی لگا دی تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ایسے ٹیکوں کی مارکیٹ میں کھلے عام فروخت جاری ہے۔ لاہور میں بیدیاں روڈ، مناواں، شاہ پور کانجراں، بند روڈ، شاہدرہ، بیگم کوٹ، کاہنہ سمیت متعدد علا قوں میں واقع میڈیکل سٹورز پر ٹیکے کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ایسے ٹیکے بنانے والے مافیا کے سامنے ہمارے متعلقہ محکمے بے بس ہیں یا پھر محکمہ لائیوسٹاک اور ضلعی انتظا میہ ایسے مافیا سے ماہانہ کی بنیاد پر مبینہ منتھلیاں وصول کر کے خاموش ہیں۔ ویٹرنری ہسپتال کے سینئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان ٹیکوں کے استعمال سے جانوروں میں خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں اور ان جانوروں کے دودھ کے استعمال سے انسانوں میں بھی بیماریاں منتقل ہو رہی ہیں۔ ان ٹیکوں کے استعمال سے دوسال بعد جانوروں کی اموات ہونا شروع جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایسے ٹیکوں کی فروخت پر پابندی ہے جبکہ پاکستان میں پابندی کے باوجود بھی کھلے عام استعمال ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے سیکرٹری لائیوسٹاک نسیم صادق نے کہا ایسے مافیا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے علاوہ ان کی سرپرستی کرنے والے متعلقہ سرکاری افسروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور جلد ہی ایسے ٹیکوں کا استعمال ختم کر دیا جائے گا۔