عالمی یومِ حجاب کے موقع پر سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے فنڈ ریزنگ پروگرام کا اہتمام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 15, 2022 | 06:50 صبح

اسلامی تہذیب کا بنیادی ستون ’’ حیا اور حجاب ‘‘ ہیں۔ حجاب محض لباس نہیں بلکہ ایک مکمل نظامِ اخلا ق ہے۔ حجاب اور حیا اسلام کے شعائر میں سے ہیں ، ان پر مسلم معاشرے کی تہذیب و تمدن اور خاندان کے ادارے کا استحکام منحصر ہے یہ بات جماعت اسلامی کے زیر ائتمام حجاب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ مہمان خصوصی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کہی انہوں نے مزید کہاکہ اس دفعہ اس کانفرنس کا عنوان ’’ نوجوان اور ہمارے سماجی رویے ‘‘ ہے۔ اس سال وطنِ عزیز پاکستان ، سیلاب کی آ

زمائش سے دوچار ہے اور یہ یومِ حجاب ، ہم سیلاب سے متاثرہ خواتین کے نام کر رہے ہیں۔ہمارے معاشرے کی ایک بڑی خوب صورت تصویر سامنے آئی ہے کہ کوئی ایسا منظر سامنے نہیں آیا کہ جس میں عورت کا پردہ متاثر ہوا ہو۔ ہر جگہ جوانوں نے اپنی قوم کی بہنوں ، ماؤں ، بیٹیوں کی عزت رکھی ہے۔اور مزید نے کہاکہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ذاتی مفادات سے بالاترہوکر اپنے دیس کی نظریاتی بنیادوں اور آنےوالی نسلوں میں حیاکاعنصرباقی رکھنےکی تدابیر کریں ڈپٹی سکرٹری جنرل ثمینہ سعید نے کہاکہ جماعتِ اسلامی کے مخلص، پرعزم، جذبوں سے سرشار کارکن پورے ملک کے متاثرین کی مدد کر رہے ہیں سیلاب متاثرین ہم وطنوں کی صورتحال کو بیان کرنا اور لکھنا بہت مشکل ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت انکی امداد کے لئے اپنی مقدور بھر کوششیں کررہی ہے پاکستان کو اللہ نے ہر نعمت سے نوازا ہے اور یہ سچ ہے کہ جماعت اسلامی اور الخدمت بھی پاکستان کے لیے کسی بڑی نعمت سے کم نہیں۔ ہر آزمائش میں یہ ملک وقوم کی خدمت میں پیش پیش ہوتے ہیں حالیہ سیلاب میں الخدمت فاؤنڈیشن کے رضا کار بھائیوں نے دریا میں ڈوبی ہوئی ایک گاڑی کو کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد پانی سے نکالا تو اس میں موجود خواتین کو چادروں میں لپیٹ کر ریسکیو کیا گیا۔ اس سال لاہور کے مقامی ہوٹل میں حلقہ خواتین جماعتِ افتتاحی خطاب کےدوران ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے اسلامی ، انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ، دختران پاکستان ، کلنا مریم، الخدمت فاؤنڈیشن اور ہوپ اَپ لفٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ، عالمی یومِ حجاب کو سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے فنڈ ریزنگ پروگرام میں تبدیل کر دیا گیا۔ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہاکہ کی۔ معاشرتی خیر اور فلاح کا پہلو حجاب کے نظام میں پوشیدہ ہے۔حیا کے چلن کی معاشرے میں پاسداری نئی نسلوں کے پاکیزہ کردار کی ضامن ہے - اسلامی اقدار کے تحفظ اور پاکیزگی کے فروغ کے لئے حیاو حجاب کے رویوں کو افکار,لباس اور نگاہوں میں اپنانے کے لیے ترغیب و تربیت کی ضرورت ہے ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے کہاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو گلوبل ویلیج بنا دیا ہے۔ دنیا، ابلاغ کی حد تک جغرافیائی حدود و قیودسے آزاد ہوگئی ہے۔ میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے ہر طرح کی مثبت اور منفی معلومات نوجوانوں کی مٹھی میں آ چکی ہیں۔جس کی وجہ سے مسلم تہذیب اپنی اصل شکل میں موجود نہیں ہے۔ پاکستان اور اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار برقی ذرائع ابلاغ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مادر پدر آزاد کمرشل ازم نے اخلاقی اقدار کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اس منہ زور اور تیز تر ٹیکنالوجی کے استعمال نے مجموعی طور پر ہماری پوری نسل کو متاثر کر دیا ہے۔ چنانچہ اب نوجوانوں کے رویّوں میں ایسی تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں جو کسی طرح بھی ایک نظریاتی ملک کی تہذیب سے میل نہیں کھاتیں۔ لہٰذا جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین نے اس سال عالمی یوم حجاب''بدلتے سماجی رویے اور ہماری ذمہ داریاں'' کے عنوان کے تحت منا نے کا فیصلہ کیا ہے۔ Gender Issuesکی اصطلاح کی چھتری کے نیچے اللہ کے غضب کو دعوت دینے والے قوانین منظور کیے جا رہے ہیں۔ کہیں مخنث اور ٹرانس جینڈرکے حقوق کے تحفظ کی آڑ میں ہم جنس پرستی اور بلا حدود و قیود جنسی تعلقات کی آزادی کی جنگ لڑی جا رہی ہے تو کہیں آزادی اظہار کے حق کے پردے میں صنفی بے راہ روی پھیلائی جا رہی ہے۔ یہ واضح رہے کہ مخنث یا خواجہ سراہمیشہ سے انسانی معاشروں کا ایک جزوہے ہیں۔ ریاست اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ ان کو مساویانہ طور سماجی تحفظ اور انسانی حقوق دیئے جائیں، ان کا احترام کیا جائے، ان کو تعلیم و تربیت اور روز گار کے مواقع دوسرے تمام انسانوں کی طرح یکساں طور پرحاصل ہونے چاہیئں لیکن کوئی مہذب معاشرہ یہ اجازت نہیں دے سکتا کہ پیدائشی طور پر کسی مکمل مرد یا مکمل عورت کو یہ آزادی دی جائے کہ وہ صرف خواہش نفس کی بنیاد پر اپنی جنس تبدیل کرانے کی نہ صرف درخواست دائر کرے بلکہ تبدیلی جنس کا اعلان کر دے۔یوم حجاب کے موقع پر حجاب کانفرنس لاہور میں مخیر خواتین نے سیلاب متاثرین کے لئے سوادوکروڑ روپے کی امداد الخدمت فاؤنڈیشن کے فنڈ میں سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی کو پیش کر رہی ہیں برطانوی نژاد پاکستانی خاتون ڈاکٹر روبینہ علی ملک نے حجاب کانفرنس لاہور کے موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کو ایک کروڑ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے اختتامی خطاب میں کہاکہ ملک میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر جماعت اسلامی اور الخدمت 8 ارب سے زیادہ رقم ریسکیو اور ریلیف پر خرچ کر چکی ہے۔ ہم الخدمت ہیں اور الخدمت ہمارا ہے۔ یہ جماعت اسلامی کے ہی کارکنان ہیں جو آفات کے دنوں میں الخدمت کے والنٹیئر بن کر خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو سارا سال اپنے فرض سے غافل نہیں ہوتے ‏کانفرنس میں مشترکہ مطالبات پیش کیے گئے جن پر فوری عمل درآمد کیا جاۓ ہم عالمی یوم حجاب کے موقع پر امت مسلمہ کی خواتین کی طرف سے یہ موقف واضح کرنا چاہتے ہیں کہ 1) اسلام کے نظام عفت و عصمت کو فروغ دینے کے لئے حکومت عملی اقدامات کرے۔ چونکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 37 (ز) میں عہد کیا گیا ہے کہ معاشرے سے برائیاں ختم کی جائیں گی اور عصمت فروشی، قمار بازی، فحش ادب اور اشتہارات کی اشاعت کی روک تھام کی جائے گی۔ 2) پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے مثبت سماجی رویوں کو فروغ دیا جائے اور منفی اقدار کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ 3) میڈیا پر مقدس رشتوں کے وقار اور تقدس کی پامالی کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔ تعلیمی اداروں اور جائے ملازمت پر عورت کو عزت و وقار فراہم کیا جائے۔ 4) حقیقی خواجہ سرا اور معاشرے کے دیگر مظلوم طبقات کے لیئے آواز اٹھائی جائے۔ والدین کو متوجہ کیا جائے کہ ان کو گرو کے حوالے کرنے کی بجائے ان کی تعلیم و تربیت اور کردار سازی پر توجہ دی جائے۔ 5) سماجی و فلاحی تنظیمیں انٹر سیکس افراد کی مدد کے لیے خصوصی مراکز قائم کریں،انہیں ایسے ہنر سکھائیں کہ یہ معاشرے کے کارآمد شہری بن کر باعزّت زندگی گزار سکیں۔ 6) 2018 میں قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا بل جسے Transgender persons, protection of rights act 2018 کا نام دیا گیا۔ جس کے تحت کسی بھی شہری کو محض اپنی خواہش کی بنیاد پر جنس تبدیل کروانے کی اجازت دے دی گئی ہے،کا نادرا کے اعدادوشمار کی روشنی میں تجزیہ کیا جائے۔ اورحدوداللہ سے متصادم شقوں کو تبدیل کیا جائے۔ 7) الیکڑانک میڈیا، سوشل میڈیا اور اشتہارات میں اخلاق باختہ تحریکوںکی نمائندگی کرنے والے مواداور علامات نشر و شائع کرنے پر سخت پابندی عائد کی جائے۔ 8) بچوں کا تعلیمی نصاب اس طرح سے تیار کیا جائے کہ بچپن سے ہی حیا اور حجاب کا تصور ذہنوں میں پروان چڑھے اور ان کے کردار کا حصہ بنتا چلا جائے۔ دوکروڑروپے الخدمت کی ڈائریکٹر کلثوم رانجھاکی خدمت سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ڈونیٹ کردئیے گئیے محترمہ دردانہ صدیقی ، سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعتِ اسلامی پاکستان ۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی سابقہ ممبر قومی اسمبلی ۔ ڈاکٹر حمیرا طارق ، نائب قیمہ حلقہ خواتین جماعتِ اسلامی پاکستان ۔ محترمہ ثمینہ سعید ، نائب قیمہ حلقہ خواتین جماعتِ اسلامی پاکستان ۔ محترمہ اُم کلثوم قاضی، اہلیہ قاضی حسین احمد صاحب ۔ محترمہ مہتاب سراج الحق ، اہلیہ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان ۔ محترمہ عافیہ سرور ، فلاح خاندان ۔ محترمہ کلثوم رانجھا ، الخدمت فاؤنڈیشن ۔ محترمہ ربیعہ طارق ، ناظمہ صوبہ وسطی پنجاب ۔ ڈاکٹر زبیدہ جبین ، ناظمہ ضلع لاہورنے خصوصی شرکت کی