حضرت بابا بلھے شاہؒ کا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 22, 2020 | 14:47 شام

جب حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ محبتِ شیخ میں درجہ کمال کو پہنچ کرفنا فِی المُرشِد کے مقام پر فائز ہوگئے تو پیرو مرشد حضرت شاہ عنایت قادری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے آپ کو بارگاہِ رسالت میں پیش کرنےسے پہلے فرمایا:

جب تک کسی کی آنکھیں نورِ نبی صَلَّی اللہُ تَ

عَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے منور نہ ہوں تو نورِ الٰہی کے جلوے نہیں دیکھ سکتا ،جس طرح نورِ مرشد کے بغیر نورِ نبی کا دیکھنا ممکن نہیں اسی طرح نورِ نبی کےبغیر نورِ الٰہی دیکھنے کے لئے نورِ نبی کی عینک ضروری ہے،نبی کی معرفت کے بغیر معرفتِ الٰہی حاصل نہیں ہوسکتی ،مالکِ حقیقی تک رسائی کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ رسولِ خدا محمدِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ مقدسہ ہے کوئی بھی سالک راہِ سلوک کی منزل نہیں پاسکتا جب تک اس دَر کا بھکاری نہ بن جائے ۔

اس کے بعد پیرو مرشد نے حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے کان میں کچھ خاص کلمات ارشاد فرمائے جس سے حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سینے میں عشقِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آگ بھڑک اٹھی، رواں رواں دریائے محبتِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں ڈوب گیا پھر پیرومرشد نے لباس و بدن کو معطر رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے درود و سلام کی کثرت کا وظیفہ عطا فرمایاکہ یہی عشاق کا محبوب وظیفہ ہے ۔

بابا بلھے شاہ مقام ِفنا فی الرسول پر:

حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پیرومرشد کے فرمان پر دُرُود وسلام کو دل وجان سے وردِ زبان بنالیا۔ صلوٰ ۃ و سلام کا وظیفہ شب وروز جاری رہتا، روز بروز عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں اضافہ و ترقی ہوتی رہی یہاں تک کہ ذکرِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بغیر دل کی بے چینی حد سے بڑھ جاتی جس کا اظہار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی شاعری میں بھی فرمایا ہے۔

اس دا پایا کسے نا پایا
اس دا دو جگ تے سایہ
اس دیان تماں دو جگ تمایاں
اس دیاں جوتیاں عرش نے چومیاں
اے جوگی جوگی متوالا
ہاتھ وچ الا للہ دی مالہ
نام ہے اس دا کملی والا

نی میں جانا جوگی دے نال ......

پھر وہ وقت بھی آیا کہ جب حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہر گھڑی ہر لمحہ پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جلوؤ ں میں گم رہنے لگے، عالم رؤیا (عالم خواب ) ہو یا عالمِ بیداری ہمہ وقت جلوۂِ محبوب سے سرشار رہتےاسی مقام و منزل کو اہلِ سلوک فنا فی الرسول کانام دیتے ہیں ۔

نی میں جانا جوگی دے نال ...... کنی مندراں پا کے
متھے تلک لگا کے....... نی میں جانا جوگی دے نال

جدوں دی میں جوگی دی ھوئی
میں وچ میں نہ رہ گئ کوئی

نی اے جوگی نہی کوئی روپ ہے رب دا
بھیس جوگی دا اس نو پھبدا
اے جوگی میرے من وچ وسایا
سچ اکھاں میں قسم قرآن اے
جوگی میرا دین ایمان اے
اس جوگی مینو کیتا روگی
نی میں اس جوگی ھون ھور نہ جوگی

نی میں جانا جوگی دے نال ......

(سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ،ص۱۴۰ملخصاً)