اس نوجوان نے گردن کٹوا دی مگر کلمہ توحید سے منکر نہ ہوا، لیکن اس کا تعلق کس ملک سے ہے ؟جانیے اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 25, 2016 | 05:08 صبح

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت میں ایک نومسلم نوجوان کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ نوجوان گزشتہ کئی ماہ سے نوکری کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم تھا جہاں اس نے مسلمانوں کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا تھا۔ قتل ہونے والے نوجوان کا نام انیل کمار تھا تاہم مسلمان ہونے کے بعد اس نے اپنا نام تبدیل کرکے فیصل رکھ لیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیصل نامی اس نوجوان کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے تھا اور وہ رواں سال اگست میں چھٹیوں پر وطن واپس آیا تھا۔ تاہم واپس آتے ہی جب ہندو انت

ہاء پسندوں کو اس کے اسلام لانے کی خبر ملی تو انہوں نے اسے قتل کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ فیصل نے اس سلسلے میں مقامی عالم دین سے ملاقات کی جنہوں نے اسے اپنی کمیونٹی سے مدد حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ تاہم سینے میں اسلام کی شمع جلنے کے بعد فیصل کی تو جیسے کایا ہی پلٹ گئی تھی۔ اس نے عالم دین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ واحد لاشریک پر ایمان لانے کے بعد اس کو کسی چیز کا خوف ہے اور ہی ڈر، وہ ہر خطے سے بے پرواہ ہو چکا ہے۔ اگر ہندو اسے قتل کرنا چاہتے ہیں تو کر گزریں، اسے کسی چیز کا خوف نہیں ہے۔ پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا، ہندو انتہاء پسندوں نے فیصل کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ بھارتی پولیس روایتی طور پر ابھی تک ملزمان کا تعین کرنے میں ناکام ہے اور ابھی تک کسی کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ قریبی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ہندو بلوائیوں نے اسے صرف اس لئے قتل نہیں کیا کہ وہ مسلمان ہے، بلکہ فیصل دوسرے لوگوں میں کلمہ توحید پہنچانے کیلئے تبلیغ کا فریضہ سر انجام دے رہا تھا جو ہندوؤں کو کسی صورت قبول نہیں تھا۔ فیصل کی بیوی اور بچے اس کے ساتھ ہی اسلام قبول کر چکے تھے۔ اس کی خواہش تھی کہ اس کی والدہ بھی دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے۔