پاکستانی شہری کو مذہب تبدیل کرنے کی اجازت ملنے کے بعد اس کا خاندان بھی میدان میں آگیا،دوٹوک اعلان کردیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 31, 2017 | 10:58 صبح
لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ) حکومت پاکستان کی طرف سے پاکستانی شہری کو اپنا مذہب تبدیل کرکے اپنی مرضی سے یہودیت اپنانے کی اجازت دیئے جانے اور درخواست گزار کی والدہ کے یہودی ہونے کے دعوے کے بعد اب اس کا خاندان بھی میدان میں آگیا اور درخواست گزارفیصل بن خالد کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ان کی والدہ مسلمان تھیں اور حج بھی کرچکی تھیں لیکن اب وہ انتقال کرچکی ہیں ، خاندان کے بیشترافراد سعودی عرب میں مقیم رہ چکے ہیں ، فیصل بن خالد ممکنہ طورپر کراچی میں موجود ہے اور وہ اس کے کسی قول و فعل کے ذمہ دار نہیں اور نہ ہی اس کی ذہنی حالت کے بارے میں کچھ کہہ سکتے ہیں۔
سعودی عرب سے ایک شہری محمد اقبال نے ’روزنامہ پاکستان ‘سے رابطہ کیا اور کہاکہ وہ فیصل بن خالد جواپنے آپ کو فشل بن خالد کہتاہے کابھائی ہے اور موقف اپنایا کہ فیصل بن خالدنے دعویٰ کیا کہ اس کی والدہ یہودی اور باپ مسلمان تھا، ”وہ100فیصد جھوٹ بول رہاہے ، الحمدللہ، ہمارے والدین ماں اور باپ دونوں ہی مسلمان تھے اور دونوں نے انتقال سے پہلے اکٹھے حج بھی کیا تھا، ہمارے والد محمد خالد پرویزاوروالدہ مس نسیم اختر تقریباً10سال سعودی عرب میں مقیم رہے‘۔محمد اقبال نے سوال اٹھا یا کہ ’فیصل یہ وضاحت پیش کرسکتاہے کہ سعودی حکومت نے ایک یہودی عورت کو حج کرنے اور مکہ اور مدینہ کی مساجد اور مقدس مقامات پر جانے کی اجازت کیوں دی؟ ہمیں اس کی ذہنی صحت یا اس بے وقوفانہ فعل کے پیچھے چھپی وجہ کا بھی علم نہیں ، اور ہم اپنے خاندان سے متعلق اس (فیصل بن خالد) کے دعوے کی تردید کرتے ہیں اور خاندان ذاتی حیثیت میں اس کے نظریات، کسی قول وفعل کا ذمہ دارنہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں محمد اقبال نے بتایاکہ والدہ کی پرانی تصاویر بھی موجود ہیں ، ہم پانچ بھائی ہیں اور دیگر فیصل بن خالد کے علاوہ دیگر چاروں بھائی اچھے عہدوں پر فائز اور تعلیم یافتہ خاندان ہے۔ ا±نہوں نے بتایاکہ امکان ہے کہ فیصل بن خالد کراچی میں موجود ہے۔ 1999ءمیں لی گئی ایک تصویر میں محمد اقبال اپنی والدہ اور والد کیسا تھ موجود ہے جبکہ دوسری تصویر میں وہ 2009ءمیں فیصل بن خالد کیساتھ موجود ہے جب فیصل بن خالد بھی ان کیساتھ جدہ سعودی عرب میں موجود تھا۔روزنامہ پاکستان سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے محمد اقبال نے کہاکہ فیصل بن خالد نے خود اپنی والدہ کی نماز جنازہ پڑھی ، وہ اںہیں کیسے یہودی قراردے سکتاہے؟
یادرہے کہ اس سے قبل خبریں تھیں کہ وزارت داخلہ نے فیصل بن خالد کی درخواست پر منظوری دیدی ہے جس میں اس نے استدعا کی تھی کہ اسے مسلمان سے یہودی ہونے سے متعلق شناختی دستاویزات میں ترمیم کی اجازت دیں،نادرا ریکارڈ کے مطابق بن خالدیعنی شناختی کارڈ کے نام کے مطابق فیصل، مسلمان کے طورپر رجسٹرڈ ہے اور مسلمان باپ اور یہودی ماں کے ہاں کراچی میں 1987ءمیں پیدا ہوا اور اپنے باپ کے مذہب کی وجہ سے مسلمان رجسٹرڈ ہے تاہم اس نے نادرا سے اپیل کی کہ اس کی مرضی کے مطابق شناختی کارڈ میں بھی مذہب یہودی لکھا جائے جس کیلئے اس نے گزشتہ سال درخواست دی تھی۔ درخواست پر نادرا نے اس ضمن میں وزارت داخلہ سے رائے لینے کے لیے رجوع کیا جس کے جواب میں وزارت نے لکھاکہ ’درخواست گزار کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور وہ اپنی مرضی کے مطابق عقیدہ اختیار کرسکتاہے‘۔