خبر بیچنے کے لیے ناموس رسالت ؐ کو بیچنے کی اجازت نہیں دینگے ، اعلان نے پوری امت مسلمہ کے دل خوش کر دیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 13, 2017 | 08:37 صبح

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سوشل میڈیا  پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران  اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی خبررساں ادارے کو  خبر بیچنے کے لیے ناموس بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ   میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی  نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کی اور ایس ایس پی ساجد کیانی،سیکرٹری د

اخلہ اور چیرمین پی ٹی اےعدالت میں پیش ہوئے۔کیس کی سماعت کے دوران ڈائرکٹر ایف آئی اےمظہر کاکاخیل نے عدالت کو بتایا کہ 3متنازع ویب پیجز کےعلاوہ 6کا مزید پتا چلایا ہے جس پر متنازعہ مواد موجود ہےجن کےخلاف عالمی قوانین کےتحت پٹیشن تیارکرنےاورعالمی عدالت میں بھیجنےپربھی غورکررہے ہیں۔سیکرٹری داخلہ  نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ 70 متنازع پیجز بند کر دیے گئے ہیں جب کہ فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے اور وہ تعاون کر رہے ہیں۔ چئیرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ کچھ ٹی وی شوزسےیہ تاثر مل رہا ہےکہ ہم کام نہیں کررہے۔

جسٹس شوکت عزیز نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کریں انہیں تویہ بھی تکلیف ہےکہ آرڈرلکھواتےہوئےجج صاحب کےآنسو کیوں نکل آئے؟ اپنے ریماکس  میں شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ آئین وقانون میں ترمیم کاحق پارلیمان اورتشریح کاحق عدلیہ کو ہے، ٹی وی اسکالرز جتنی مرضی کوشش کرلیں،آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، بتائیں کہ آزادی اظہاررائےپر کیا قدغن ہیں اورخلاف ورزی کی کیا سزا ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ خبر بیچنے کے لیے ناموس بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈی جی وزارت اطلاعات کو ہدایت کی کہ الیکٹرانک،پرنٹ میڈیاپر آئین کےآرٹیکل19کی وضاحت چلوائیں۔  انہوں نے  کہا کہ  ڈائرکٹرایف آئی اے،آئی جی اسلام آبادگستاخوں کی نشاندہی میں سخت احتیاط برتیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بے گناہ پر الزام نہ لگے اور ہم ایسافیصلہ دینےکی کوشش کرینگےکہ آیندہ اس چیزکااعادہ نہ ہو۔(ش س م۔ع)