یورپ میں شدت پسند جہاد کی سہولت گھر کی دہلیز پر پہنچانے لگے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 19, 2016 | 18:11 شام

یورپ میں اسلامک اسٹیٹ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی وجہ سے مختلف ممالک میں مختلف نوعیت کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس تناظر میں ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار نے کچھ تازہ انکشافات کیے ہیں۔

خفیہ اداروں کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے حملوں کے لیے ساٹھ سے اّسی شدت پسندوں کو یورپ روانہ کر دیا ہے۔ ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ شدت پسند لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ لڑنے کے لیے شام و عراق آنے کی ضرورت نہی

ں بلکہ اس کے بدلے یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کی جائے۔

Cover Christoph Reuter Die schwarze Macht

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ حقیقت ہے کہ ان جنگجوؤں کے سفر نہ کرنے سے یہ نا سمجھا جائے کہ ان افراد کا خطرہ ٹل گیا ہے، جو شام و عراق ہو کر آ چکے ہیں۔

شوف نے مزید کہا،’’شام و عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے اس شدت پسند تنظیم کے جنگجو اور ہمدرد منتشر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘ ان کے بقول اس صورتحال سے مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے کا امکان ہے ، جس کی وجہ سے ہالینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں سلامتی کی صورتحال کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے، گو کہ ہالینڈ کو ابھی تک پیرس یا برسلز کے طرز پر کسی بڑے دہشت گردانہ حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے تاہم اس ملک میں بھی ایسی کارروائی کا امکان موجود ہے۔‘‘

ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف کے مطابق اندازاً چار سے پانچ ہزار یورپی شہری شام و عراق میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ ان کے بقول ان میں 190 سے 350 تک ہالینڈ کے شہری ہیں،’’ میرے خیال میں یہ بھی ایک ایسی تعداد ہے، جو خطرہ کی علامت ہے اور فکر مند ہونے کے لیے کافی ہے۔‘‘