حضرت عیسیٰؑ کے زمانے کی کتاب دریافت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 03, 2016 | 20:08 شام

یروشلم (شفق ڈیسک) 2008ء میں اردن کے ایک بدوی کو قدیم زمانے کی ایک کتاب ملی جو اس سے اسرائیل کے ایک بدوی نے لے لی اور پھر ماہرین کے ہاتھوں میں جا پہنچی۔ اب اس کتاب کے متعلق ایسا انکشاف ہوا ہے کہ تحقیق کرنیوالے ماہرین بھی حیران رہ گئے ہیں۔ ماہرین ڈیوڈ اور جینیفر ایل کنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اس کتاب پر لکھی تحریر پڑھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ دھات کی بنی ہوئی یہ کتاب 2 ہزار سال قدیم، حضرت عیسیٰؑ کے دور کی ہے۔ اس میں عیسیٰؑ کے فرمودات لکھے ہوئے ہیں اور ایک تصویر بھی بنی ہوئی ہے

جو ممکنہ طور پر حضرت عیسیٰؑ کی ہے۔ کتاب کی تحریر سے اسلام کے اس نظریئے کی تصدیق ہوئی ہے کہ کوئی مذہب بھی نیا نہیں تمام انبیاء کرامؑ ایک ہی پیغام اسلام کو لے کر آگے بڑھے جو حضرت محمدﷺ پر آ کر اختتام پذیر ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کتاب کی تحریر سے معلوم ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ نے کوئی نیا مذہب شروع نہیں کیا بلکہ حضرت داؤدؑ کے ایک ہزار سال قدیم پیغام کو ہی آگے بڑھایا۔ رپورٹ کے مطابق اس کتاب کے صفحات دھات کے بنے ہوئے ہیں اور دھات ہی کے کڑوں سے ان کی بائنڈنگ کی گئی ہے۔ سیسے کے ان صفحات پر تحریر اور مختلف نقش و نگار بنے ہوئے ہیں اور ایک تصویر بھی کندہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ حضرت عیسیٰؑ کی تصویر ہے۔ اردنی بدوی کو یہ 2008ء میں ملی تھی تاہم اس کی دریافت کا باضابطہ اعلان 2011ء میں کیا گیا۔ کتاب کی تحریر سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ نے ہیکل سلیمانی میں عبادت کرنے کی تبلیغ کی۔بہت سے عیسائی اس کتاب کو جعلی ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں تاہم ڈیوڈ اور جینیفر کا کہنا کہ ہم نے اس کتاب کی تحریر اور علامات کا ترجمہ کیا ہے اور ہم پورے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ بالکل اصلی ہے اور اس کا تعلق حضرت عیسیٰ ؑ کی نبوت کے دور کے چند سالوں سے ہے۔