انڈیا کی جیب کتریاں باہر پولیس اندر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 08, 2016 | 19:37 شام

پٹیالہ 8 (سیاست ڈاٹ کام) امرتسر میں پولیس کی جانب سے ایک خاتون کی پیشانی پر ’جیب کتری‘ کا ٹاٹو (کنندگی) بنائے جانے کے 23 سال بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اس کیس میں 3 عہدیداروں کو سزائے قید دی ہے جبکہ پولیس کی اس حرکت پر اس وقت زبردست تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ خصوصی سی بی آئی جج راجندر سنگھ نے کل اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سکھدیو سنگھ چنا اور رام باغ پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نریندر سنگھ مالی کو 3 سال کی قید بامشقت اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کنول جیت سنگھ کو ایک سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ ڈ
سمبر 1993 ء میں پیش آئے اس واقعہ پر پنجاب پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ پولیس نے 4 عادی مجرم خواتین کی پیشانی پر جیب کتری کے الفاظ کنندہ کروائے تھے ان پر بٹوے اُڑالینے کا الزام تھا۔ عدالت میں جب یہ کیس سماعت کے لئے آیا تو پولیس نے ملزم خواتین کی پیشانیوں کو دوپٹہ سے ڈھانک کر حاضر کیا تھا۔ تاہم ایک خاتون نے عدالت میں اپنی پیشانی پر کنندہ ٹاٹو بتایا اور اس وقت یہ خبر میڈیا کی سرخیوں میں تھی۔ جس پر قومی حقوق انسانی کمیشن نے اس واقعہ کا سخت نوٹ لیا تھا۔ متاثرہ خواتین نے 1994 ء میں پنجاب و ہریانہ کورٹ میں ایک عرضی پیش کرتے ہوئے یہ استدعا کی تھی کہ مدعی علیہان پولیس سپرنٹنڈنٹ امرتسر اور دیگر کو یہ ہدایت دی جائے کہ ٹاٹو مٹانے کے لئے پلاسٹک سرجری کا انتظام، غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک پر معاوضہ کی ادائیگی اور قصوروار پولیس عہدیداروں کو سزا دی جائے۔ جبکہ این ایچ آر سی نے بھی عدالت میں ایک حلفنامہ داخل کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ہائیکورٹ نے این ایچ آر سی اور درخواست گذاروں کے وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کردی اور حقوق انسانی کمیشن کی سفارش کے مطابق متاثرہ خواتین کے لئے پلاسٹک سرجری کا انتظام اور فی کس 50 ہزار روپئے کے معاوضہ ادا کرنے حکومت پنجاب کو ہدایت دی گئی۔ جبکہ سی بی آئی نے 2015 ء میں چالان داخل کیا تھا۔ عرضی کے مطابق متاثرہ خواتین نے یہ الزام عائد کیاکہ 8 ڈسمبر 1993 ء کو امرتسر میں گولڈن ٹمبل میں حاضری کے بعد وہ بس اسٹانڈ آگئیں جہاں پر اے ایس آئی کنول جیت سنگھ نے انھیں روک لیا اور 8 تا 15 ڈسمبر غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔ بعدازاں ایس پی اور ایس ایچ او کی ہدایت پر اے ایس آئی نے ان کی پیشانیوں پر ’جیب کتری‘ کا لفظ کنندہ کروایا۔ تاہم پولیس نے یہ ادعا کیا ہے کہ مذکورہ خواتین کے پڑوسیوں نے یہ ٹاٹو کنندہ کروایا تھا تاکہ عوام ان کی حرکتوں سے ہوشیار رہیں۔