دہشت گردوں کی جیلوں پر حملوں، قیدیوں کو یرغمال بنانے کی پلاننگ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 08, 2017 | 13:10 شام

پشاور(مانیٹرنگ)خیبرپختونخوا پولیس ، محکمہ جیل خانہ جات اور حساس اداروں نے صوبے کی جیلوں پر دہشت گرد حملوں اور خطرناک قیدیوں کی طرف سے جیل توڑنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ خطرناک قیدیوں کی طرف سے قیدیوں کو یرغمال بنائے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات حکام کے اجلاس کو بتایا گیا کہ جیلوں کو توڑنے کے لئے اندر اور باہر سے خطرات موجود ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات کا کہنا ہے بعض قیدی گروپ کی شکل میں جیل توڑنے کی کوشش کرسکتے ہیں جبکہ بیرونی مدد سے بھی حملے کا خدشہ ہے۔قیدی عملے کو یرغمال

بناکر خود کو چھڑا سکتے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق جیلوں پر باہر سے مسلح حملوں کا خدشہ بھی موجود ہےاور خود کش حملے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جیل کے اندر یا باہر سے بارودی مواد کا استعمال بھی ہو سکتا ہے۔ جیل سے متصل رہائشی کالونی اوردفاتر کو حصار میں لے کر عملے کو یرغمال بنایا جاسکتا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا کی جیلوں میں 727 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں۔ تمام جیلوں میں ساڑھے 11 سو سے زیادہ سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں،جن میں آرمی، پولیس، لیو ی اورایلیٹ فورس کے اہلکار شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق جیلوں پر حملوں کے خدشات کا اظہار نیکٹا،آئی جی جیل خانہ جات، پولیس اور دیگر حساس اداروں کی جانب سے کیا گیا ہے :