جماعت اسلامی نے بھی مارچ کا اعلان کر دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 26, 2016 | 15:07 شام

لاہور(ویب ڈیسک)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ 30 اکتوبر کو تین روزہ اجتماع کے اختتام پر بہت بڑا ”کرپشن مکاؤ، پاکستان بچاؤ” مارچ ہو گا جس میں وہ جماعت اسلامی کی آئندہ حکمت عملی کا اعلان کریں گے ـ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی انقلاب میں ہے ـ چہرے یا سیاسی پارٹیاں تبدیل کرنے سے مسائل نہیں حل ہو سکتے ـ عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے کا پروگرام اپنی پارٹی کی سطح پر بنایا ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ـ وہ دعوت دیں تو سوچا جا سکت

ا ہے سوچنے پر پابندی نہیں ہے ـ انہوںنے قوم سے اپیل کی کہ وہ نکلے اور اپنے ووٹ کی طاقت سے سومنات کے مندر کو پاش پاش  کر دے ـ انہوںنے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیا د پر کی جائے ـ انہوںنے کہا کہ وہ ایسے با اختیار کمیشن کا قیام چاہتے ہیں جو سراج الحق ، عمران خان ، نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کسی کا بھی نہ صرف احتساب کر سکے بلکہ اسے 25 سال کی قید کی سزا دینے کے ساتھ ساتھ اس کی ضبط کی ہوئی پراپرٹی قومی خزانے میں بھی شامل کر سکے ـ

ان خیالات کا اظہار سینیٹر سراج الحق نے وحدت کالونی گراؤنڈ میں 28 اکتوبر تا 30 اکتوبر تک جماعت اسلامی پنجاب کے تحت ہونے والے اجتماع کے انتظامات سے متعلق بریفنگ لینے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور دیگر رہنما بھی موجود تھےـ

سراج الحق نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ میں 61 جوانوں کی شہادت اور سینکڑوں افراد کا زخمی ہونا اس بات کی علامت ہے کہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ـ انہوںنے کہا کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں صدر اور وزیر اعظم قوم سے اتنا کہہ سکیں آپ سوئیں ہم جاگ رہے ہیں ـ

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 14 بار اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ پاکستان ایسی ریاست ہو گی جس کا ماڈل مدینہ منورہ ہو گا اور یہاں اسلامی نظام قائم کیا جائے گا ـ ہم پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح ، علامہ محمد اقبال اور مولانا ابوالاعلی مودودی کے نظریات کے تحت نظام قائم کرنا چاہتے ہیں ـ

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے حکومت اور پارلیمنٹ کی مدت چار سال کی جائے تا کہ اگر کوئی حکومت ڈلیور نہ کر سکے تو جلد دوسری حکومت کو عوام کی خدمت کا موقع مل سکےـ