سنا ہے کل

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 17, 2017 | 19:36 شام

سنا ہے کل

جنت میں سہمے ہوئے 140 پرندوں کا غول

کہیں سے اڑ کر آیا اور درختوں کی شاخوں پر

خاموشی سے بیٹھ کر

بچھڑے ہوؤں کو یاد کرنے لگا ہے،

سنا ہے کل یزید، ہٹلر، چنگیز خان اور فرعون

دوزخ میں گلے لگ لگ کر روئے،

سنا ہے کل شیطان نے اپنے بچوں کو

۔"اعوذبااللہ من الانسان" پڑھنے کا سبق دیا،

سنا ہے کل شہروں کے قریب رہنے والے درندے

رات بھر اپنے بچوں کی حفاظت کے لیئے پہرہ دیتے رہے،

سنا ہے کل باغوں کی سبھی کلیو

ں نے

کھلنے سے یکسر انکار کردیا ہے،

سنا ہے کل طاقوں میں جلےتمام چراغ

جلتےبھی رہے اور جلاتےبھی رہے

مگر اندھیرا نہ چھٹا۔

سنا ہے کل سے پہلے زندگی موت سے ڈرتی تھی

مگر اب موت زندگی سے ڈرنے لگی ہے،

سنا ہےکل اسرافیل نے صور پھونک دیا

مگر دنیا میں رہنے والے

اسے سن نہ سکے،

سنا ہے کل آدم کو سجدہ کرنے والے فرشتے

کچھ شرمندہ، کچھ پشیمان تھے،

سنا ہے کل فرشتوں نے خدا سے

پھر پوچھا کہ "تو

اس کو خلیفہ بنانا چاہتا ہے جو دنیا میں فساد کرے گا

اور خون بہائے گا"

سنا ہے کل خدا نے پھر کہا ہے

"میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

انتخاب:بنتِ ہوا