معافی مانگنا جاپانیوں کا ورثہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 31, 2016 | 21:00 شام

جاپان (شفق ڈیسک) جاپان میں معافی مانگنا وہاں کی پرانی روایت کا حصہ ہے۔ 2016ء میں افسوس کرنے کے بہت سے متنازعہ واقعے دیکھنے کو ملے۔ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر والدین اپنے بالغ بچوں کیلئے معافی مانگتے ہیں۔ یہ والدین اپنے بچوں پر جرم کے الزامات کی وجہ سے لوگوں کے سامنے آکر معافی مانگتے ہیں۔ آخر اس روایت کے پیچھے کی دنیا کیا ہے؟ جاپان میں معافی کی اجتماعی ثقافت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جاپان میں اس کی جڑیں کافی گہری ہیں. زیادہ تر لوگ‘معافی کے پریس کانفرنس سے واقف ہیں۔ اس میں لوگ سامنے آکر سر جھک

اتے ہوئے معافی کا بیان پڑھتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے یہ نیچے تک جھکتے ہیں۔ لوگ یہاں اپنے بچوں کی غلطی کیلئے خود سامنے آکر معافی مانگتے ہیں۔ یہ اپنے بچوں کی جوابدہی خود پر لیتے ہیں۔ والدین چاہے جتنے بزرگ ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ اسی سال اگست ماہ میں اداکارہ نے اپنے 22 سالہ بیٹے کیلئے کافی جذباتی معافی مانگی تھی۔ وہ جنسی حملے کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں اس کو بغیر الزام طے کئے رہا کر دیا گیا تھا، لیکن قانونی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی اس لڑکے کی ماں لوگوں کے سامنے آئیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کی حرکت کی جزوی ذمہ داری خود پر لی۔ اسی طرح 2013ء میں ٹی وی پرزنٹر منو موتا نے اپنے 31 سالہ بیٹے کیلئے معافی مانگی تھی. یہاں تک کہ منو نے اپنے شو سے استعفی دے دیا تھا۔ ان کے بیٹے کو چوری کے معاملے گرفتار کیا گیا تھا۔ منو نے پریس کانفرنس میں کہا تھا، ایک والدین کے طور پر میں اس کی اخلاقی ذمہ داری لیتا ہوں۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ روایت صرف مشہور و معروف لوگوں تک ہی محدود ہے۔ جاپان میں اسی سال جولائی کے مہینے میں ذہنی طور پر الجھا ہوا ایک شخص 19 لوگوں کو چاقو گھوپ کر مار دیا گیا تھا۔ جس کے بیٹے نے یہ جرم کیا تھا وہ شخص لوگوں کے سامنے آیا اور اس نے کھلے عام معافی مانگی۔ شاپنگ سٹریٹ پر 2008ء میں 25 سال کے ایک آدمی نے سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس شخص کے والدین نے متاثرین کے گھر کے سامنے جا کر معافی مانگی تھی۔ انہوں نے معافی مانگتے ہوئے کہا تھا، میرے بیٹے نے سنگین جرم کیا ہے۔ جو اس میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، ان سے دل سے معافی مانگ رہا ہوں۔ اس دوران انہوں نے متاثرین کے سامنے جھک کر معافی مانگی تھی۔ جاپان میں والدین کی جانب سے معافی مانگنے کی نفسیات جرم کی ذمہ داری لینے کی بنیاد پر ٹکا ہے۔ جاپان میں 15 ویں اور 16 ویں صدی میں جرائم پیشہ افراد کے خاندان والوں کو سزا دی جاتی تھی۔ سامرا اپنی ریاست میں ان کے خاندان کے ارکان کو سزا دینے کو کہتا تھا جن کے رکن جرم میں شامل ہوتے تھے اس کے پیچھے کا خیال تھا کہ جرم کے معاملے میں اجتماعی ذمہ داری لی جائے۔ یہی روایت ادو کے وقت 17 ویں اور 19 ویں صدی میں بھی جاری رہی۔ تب پانچ پڑوسی گھروں کے ایک گروپ کو ایک یونٹ کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ یہی یونٹ ٹیکس اور جرم کے لئے ذمہ دار ہوتی تھی۔ اگر کوئی بھی جرم کرتا تھا تو اسی یونٹ جرمانے کے طور پر سزا دی جاتی تھی۔ تاہم جب ادو زمانے 1868 میں ختم ہوا تو یہ قانون بھی ختم ہو گیا لیکن یہ روایت ورثے کے طور پر مختلف طریقوں سے اپنی جگہ باقی رہی۔