پاکستان میں جرگہ اور پنچایتی نظام سے متعلق اچانک ایسی خبر آ گئی جو کسی کے وہم وگماں میں بھی نہ تھی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 07, 2017 | 05:47 صبح

لاہور (ویب ڈیسک)  حکومت پاکستان نے جرگہ اور پنچایت سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے ۔پاکستانی حکومت کے مطابق اس اقدام  سے عدالتوں سے مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور انتہائی سول نوعیت کے معاملات جلد حل ہوسکیں گے۔ سماجی تنظیموں کو خدشہ ہے کہ ان  غیر رسمی عدالتوں کے فیصلے خواتین اور غریب افرادکے خلاف جا سکتے ہیں۔

پاکستان کے آئین میں 2010ء میں کی گئی اٹھارویں ترمیم کے بعدسےسول قوانین میں ترامیم کرنے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے۔کل 3

42 ارکان  میں سے17 حکومتی اور چھ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمان کی موجودگی میں ’’متبادل تنازعہ جاتی تصفیہ بل 2016 ‘‘ نامی یہ مسودہ قانون پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اسلام آباد میں اس قانون پر فوری طور پر عمل درآمد کا آغاز ہو جائے گا جب کہ وقت کے ساتھ ساتھ دیگر صوبوں میں وہاں کی حکومتوں کی مشاورت سے اسے نافذ کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے یا تو وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست کی جائے گی یا صوبے وفاق سے نئے قانون کے نفاذ کے لیے درخواست کریں گے۔وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا، ’’یہ نظام گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں موجود ہے اور ہم اسے قانونی تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔  عدالتوں میں نسل در نسل مقدمات چلتے ہیں۔لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے سال 2016ء کے اواخر کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان بھر میں 20 لاکھ کے قریب مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔قانون کے تحت یہ عدالتیں ان 23 قسم کے  تنازعات کا فیصلہ کریں گی۔مکان مالک اور کرائے دار کے درمیان تنازعہ، قبضے کے تنازعات، زمین اور جائیداد کے تنازعات، چھوٹے موٹے دعووں اور معمولی جرم عدالتی آرڈیننس، 2002 کے تحت آنے والے سول تنازعات، کمرشل تنازعات تاہم ان میں کسی بھی قسم کا دعویٰ شامل نہ ہو، تجارت اور کامرس سے متعلق حقوق یا دلچسپی کے معاملات، معاہدے کے مقدمات، پیشہ ورانہ غفلت کے تنازعات، خاندانی تنازعات، جن میں شادی اور اس کی تحلیل کے معاملات شامل ہیں، خاص مقاصد کے لیے مقدمات، کمپنیوں اور بینک کے معاملات، انشورنس،  سمجھوتے کےقابل معاملات، ذاتی چوٹ، معاوضہ اور نقصانات کے مقدمات، ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کے مسائل، نہر اور نکاسی آب کے قانون کے تحت تنازعات، قابل منتقلی اثاثوں کی ریکوری کے معاملات، مشترکہ غیر منقولہ جائیداد کی  تقسیم کے تنازعات،  اورمشترکہ جائیداد کے اکاؤنٹس کے تنازعات ۔وزیر قانون کے مطابق، ’’اس نظام کے تحت حکومت، ہائی کورٹ کی مشاورت سے ہر ضلع میں غیر جانبدار افرادکا ایک پینل نامزد کرے گی۔تاہم اپوزیشن نے پنچایت و جرگے کی واضح تشریح کرنے اور غیر جانبدار پینل کی نامزدگیوں کا اختیار عدلیہ تک محدود رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔