بھارت پھر مکر گیا،چناب پر پن بجلی منصوبے مکمل کرنے کی ہٹ دھرمی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 01, 2017 | 04:34 صبح

 

 

نئی دہلی+ سیالکوٹ (مانٹرنگ) بھارت نے پاکستان کے اعتراضات کے باوجود دریائے چناب پر پن بجلی منصوبے مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق وزیرمملکت برائے خارجہ امور وی کے سنگھ نے لوک سبھا کے اجلاس میں دئیے گئے بیان میں کہا کہ دریاؤں پر تعمیر کیے جانے والے پن بجلی کے پانچ منصوبوں میں میار، نالہ لوہر مکنائی ،پکل دل، کشن گنگا اور رتلے شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر پاکستان کے اعتراضات مسترد کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریائے ستلج پر بھا کر اننگال اور دیائے راوی

پر پانگ ڈیم کے منصوبے کامیابی سے مکمل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے مطابق دریائوں کا پانی مکمل طور پر زیراستعمال لانے کا عزم ظاہر کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنروں کے سطح کی حالیہ مذاکرت میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے تعمیر کیے جانے والے پانچ منصوبوں پر اعتراض اٹھایا تھا جس پر بھارت نے دریائے چناب پر پن بجلی گھر کے منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کرنے اور لوہر کلنائی اورپکل دل منصوبوں کا دوبارہ معائنہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ علاوہ ازیں سندھ طاس معاہدہ کے باوجود بھارت کی طرف سے دریائے چناب کا پانی مسلسل بند ہے۔ ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 23 ہزار 835 کیوسک ہے لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے ہیڈمرالہ سے نکلنے والی دو نہروں میں سے ایک نہر مرالہ راوی لنک دو ماہ سے بند پڑی ہے جبکہ دریائے چناب کاایک بڑا حصہ خشک ہوچکا ہے، محکمہ ایری گیشن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر مجموعی پانی کی آمد 27ہزار پانچ سو 33کیوسک ہے جس میں مقبوضہ کشمیر سے ہی آنے والے دودریائوں میں سے دریائے مناو رتوی کا ایک ہزار 166 کیوسک پانی اور دریائے جموں توی کا 2 ہزار 552 کیوسک پانی بھی شامل ہے تاہم مقبوضہ کشمیر کے علاقہ میں تعمیر شدہ متنازعہ بگلیہار ڈیم سے آنے والے دریائے چناب میں پانی کی آمد 23 ہزار 835 کیوسک پانی ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے دریائے چناب خشک ہوچکا ہے اور ایک نہر بند ہونے کی وجہ سے سیالکوٹ سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع کی لاکھوں ایکٹر زرعی رقبہ پر کاشت شدہ فصلوں کو ٹیوب ویلوں کے پانی سے سیراب کیا جا رہا ہے۔ جس سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔