پرچی پر بھرتی ڈپٹی سیکرٹری کام نہیں جانتا، سیکرٹری صحت سندھ کا سپریم کورٹ میں بیان

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 16, 2017 | 19:01 شام

کراچی (مانیٹرنگ رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سرکاری ہسپتالوں میں فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹروں کی ترقیوں تک نئی بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حکم دیا کہ فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹرز کو دوماہ میں ترقیاں دی جائیں، سماعت کے دوران سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو عدالت کے روبرو پھٹ پڑے، پرچی پر جسے کلرک بھرتی کیا گیا وہ آج میرا ڈپٹی سیکرٹری ہے، پرچی پرآنے والا ڈپٹی سیکرٹری نہ کام جانتا ہے اور نہ اتنا ہی قابل ہے کہ اس سے کام لے سکو

ں، گریڈ 17 کے ڈاکٹرز کی کل اسامیاں 6 ہزار 768 ہیں جبکہ کام کرنے والے 3 ہزار 75 ہیں، 3 ہزار 693 ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہیں، 17 گریڈ کے نوجوان ڈاکٹر ہی مستقل تعطیلات پر ہیں، یہ نوجوان ڈاکٹر چھٹیاں لیکر بیرونِ ملک زندگی انجوائے کررہے تو انہیں کیسے ترقی دیں۔ میں نہیں چاہتا عدالت کے سامنے پنڈورا بکس کھول دوں۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں یہاں پرچی سسٹم رائج ہے عدالت کیا کرسکتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کن گھرانوں اور لوگوں کے بچے ہیں، ایسے ڈاکٹرز کو نوکریاں تو اعزازی اور زندگی انجوائے کرنے کے لیے ہی دی جاتی ہیں، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ آپ ممکن بنائیں کہ ایسے لوگوں کو کوئی ترقی نہ ملے جو حاضر ہی نہیں ہوتے اور مستقل تعطیلات پر ہیں۔چئیرمین سندھ ڈاکٹرز فورم ڈاکٹر نوازعلی ملاح نے عدالت کے روبرو کہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوگا، یہاں انصاف نہیں ملتا، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ 20 کروڑ عوام 17 ججز سے ساری امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، کیا ہم عدالتی امور چھوڑ کر ایک ایک فرد کا انفرادی مسئلہ سننے بیٹھ جائیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈاکٹر نوازعلی سے استفسار کیا کہ عدالت نے ڈاکٹرز کی ترقی سے متعلق حکم دے دیا اب کیا مسئلہ ہے، جس پر ڈاکٹر نوازعلی نے کہا کہ مجھے سسٹم سے شکایت ہے یہاں انصاف میسر نہیں، یہاں بہت کرپشن اور ناانصافی ہے، میں عدالت کی مدد کرنا چاہتا ہوں یا پھر عدالت مجھے بھی کرپشن کی اجازت دے دے، سپریم کورٹ نے سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کا تبادلہ نہ کرنے کاحکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ ایک سال میں 3 سیکرٹری صحت تبدیل ہوئے جو عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر کا باعث ہے۔