اندھا انصاف اور گندا انصاف: پاکستان میں کرپشن کے الزامات میں پچھلے تین سالوں میں کتنے جج حضرات کو برخاست کیا گیا ہے؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 22, 2016 | 04:51 صبح

میرپور (ویب ڈیسک) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سید سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 3،4 سال کے دوران عدالتی نظام کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات کیے گئے‘ کرپشن اور دیگر الزامات پر 30ججوں کو برخاست کیا گیا‘ جوڈیشل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی 22 خالی اسامیوں میں سے صرف 10 پر کی جاسکیں کیونکہ ہم نے میرٹ پرکوئی سمجھوتا نہیں کیا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں

نے بدھ کو ضلع خیرپور کے تعلقہ ٹھری میرواہ میں 32.361ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والیجوڈیشل کمپلیکس اور تعلقہ بارکی لائبریری کے افتتاح کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان بار میں سے ہی منتخب ہوکر آتے ہیں اگر بار کا معیار بلند ہوگا تو عدلیہ کا معیار خود بخود بلند ہوجائے گا‘ عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور عدالتوں کی عمارتوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے‘ عدلیہ میں شفاف تقرریوں کے باوجود میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ عدالتی نظام عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتر رہا جو جج صاحبان اور وکلا کے لیے لمحہ فکریہ ہے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بارکو اپنی صلاحیتیں بہتر بنانی ہوں گی کیونکہ جج بار سے ہی آتے ہیں۔ اس قبل ٹھری میرواہ کے صدرآفتاب احمد ایڈووکیٹ نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس عبدالرسول میمن ، جسٹس صادق حسین بھٹی، جسٹس آفتاب احمد گورڑ، جسٹس فہیم احمد صدیقی، جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس احمد علی شیخ، رجسٹرارغلام مصطفی میمن ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید غلام شاہ، فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج عاشق علی غوری، خیرپور بار کے صدر شفقت مہیسر، ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکریٹری نثار احمد بھنبھرو، سید جعفر علی شاہ اور دیگر موجود تھے