جمہوریت کو درپیش کسی بھی چیلنج سے نمٹا جائیگا،نامزد چیف جسٹس ثاقب نثار کا تقریب سے خطاب

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 16, 2016 | 13:14 شام

 
اسلام آباد (مانیٹرنگ)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نے اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں کہا ہے کہ آنے والے وقت میں بہتری کی امید نظر نہیں آتی کیونکہ اداروں میں بدعنوانی اور اقربا پروری کا بازار گرم ہے، آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی کے لیے اداروں میں ہم آہنگی اور مضبوطی ضروری ہے، حکومتی اداروں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ مجھ سے کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہونگی لیکن میرا ضمیر مطمئن ہے۔ میں نے ہر فیصلہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر نیک نیتی سے کیا۔ نامزد چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نث

ار نے کہا چیف جسٹس انور ظہیر جمالی صوفی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ چیف جسٹس کے والد حضرت بابافرید گنج شکر کے مرید تھے۔ چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی خدمات بے مثال ہیں۔ ان کا منصب امتحانوں اور آزمائشوں سے بھرا پڑا ہے۔ عدلیہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ آزاد عدلیہ جمہوریت کا اہم جزو ہے۔ عدلیہ کو غیر جانبدار اور دباو¿ سے آزاد ہوکرکام کرنا چاہیے۔ اللہ کے فضل سے پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے اور عدلیہ آئندہ بھی اپنی آزادی کو برقرار رکھے گی۔ عدلیہ کی آزادی کا دفاع کرینگے اور اسے برقرار رکھیں گے۔ بددیانتی، بے ایمانی سے ہی بدعنوانی پروان چڑھتی ہے حکومت اور انتظامیہ کی اختیارات کے استعمال میں کوتاہی کرپشن ہے۔ جمہوریت کو درپیش کسی بھی چیلنج سے نمٹا جائیگا۔ مطابق جسٹس جمالی نے کہا کہ بحیثیت ایک قوم کے تمام برائیوں کا سدِ باب نہیں کرتے اس وقت تک آنے والے وقتوں میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آتی فراہمی انصاف میں بار کے کردار کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا امید ہے مستقبل میں بھی بار فراہمی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، غلطی تقاضا بشر ہے کوئی بھی شخص عقل کل نہیں۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہم نے اپنے ماضی کی فاش غلطیوں سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا جس کے سبب نہ صرف ہم نے اپناآدھا وطنِ عزیز گنوا دیا بلکہ محبت کرنے والے اپنے کروڑوں بھائیوں کو بھی کھو دیا۔