سب سے بڑا دھماکہ: آخرکار نواز شریف نے پاناما اسکینڈل کا اعتراف کرلیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 20, 2017 | 12:08 شام

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ 16 مئی 2016 کو وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پارلیمنٹ میں کی جانے والی تقریر پاناما پیپرز اسکینڈل کا ‘اعتراف’ ہے۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تقریر پر عدالت میں بحث کی جاسکتی ہے، نواز شریف کی تقریر قانونی اور حکومتی مسائل پر نہیں بلکہ ان کی اپنی صفائی کے لیے کی گئی جو عدالت میں قابل قبول ہے۔افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 66 وزیراعظم کو مکمل استثنیٰ فراہم نہیں کرتا بلکہ

اس آرٹیکل کے تحت مشروط استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اور یہ بات سپریم کورٹ میں پہلی بار زیر بحث نہیں لائی جارہی۔سابق چیف جسٹس نے اپنی رائے دیتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف بحیثیت وزیراعظم اسمبلی میں نہیں بلکہ پہلے سے لکھی ہوئی ایک تقریر کے ذریعے اپنا موقف سامنے رکھنے کے لیے آئے اور انہوں نے اپنی تقریر میں خود کو یا اپنے خاندان کو معصوم نہیں کہا بلکہ انہوں نے اپنے ذرائع بتائے۔ان کا کہنا تھا، وزیراعظم نے اپنی تقریر میں ذرائع بتاتے ہوئے خود اعتراف کیا کہ ’جناب اسپیکر یہ وہ ذرائع ہیں جن سے ہم نے لندن میں فلیٹ خریدے‘۔افتخار چوہدری کے مطابق وزیر اعظم نے پوری تقریر میں خود کو بے گناہ نہیں کہا بلکہ انہوں نے تقریر میں اعتراف کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق قومی اسمبلی کے رکن یا رکنیت کی خواہش رکھنے والے امیدوار پرہوتا ہے، اس آئین کے تحت امیدوار اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ آمدن کے ذرائع سمیت دیگر معلومات درست فراہم کرے گا۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آرٹیکل 62 اور 63 اتنے مشکل نہیں ہیں لیکن یہ تقاضا کرتے ہیں کہ جب کوئی امیدوار اسمبلی میں قوم کی نمائندگی کرنے جا رہا ہو تو اس کے پاس اتنی تعلیم ہونی چاہئیے کہ اسے ’صادق اور امین‘ کہا جا سکے، اگر وہ کرپشن میں ملوث ہوگا تو وہ ان آرٹیکلز پر پورا نہیں اترے گا۔