اسے کہتے ہیں گھر میں گھس کر مارنا : ملکی مفاد اور خود مختاری کیا ہوتی ہے؟ کنیڈین وزیراعظم نے ایک بار پھر پوری دنیا پر واضح کر دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 14, 2017 | 06:38 صبح

واشنگٹن (ویب ڈیسک) امیگریشن پالیسیوں کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں ۔ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے جاری کارروائی کو سراہا جب کہ ٹروڈو نے اپنے ملک میں شامی مہاجرین کی کامیابی کی تعریف کی۔

ٹروڈو نے کینیڈا میں 40000 شامیوں کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی شامی مہاجر کے امریکہ میں داخلے پر غیر معینہ مدت تک پابندی چاہتے ہیں؛ جو اُن کی اُس پالیسی کا ایک حصہ ہے جس پر عدالت نے پابندی  لگادی ہے، جس کے تحت مسلمان اکثریتی ملکوں سے آنے والوں کے سفر پر پابندی لگائی گئی ہے، جن کا ماضی میں دہشت گرد حملوں کا ریکارڈ رہا ہے۔جب اُن سے پوچھا گیا  کہ آیا کینیڈا میں شامیوں کی موجودگی سے امریکہ کی شمالی سرحد محفوظ رہے گی، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ اخباری کانفرنس کو بتایا کہ ’’آپ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔تاہم کنیڈا کے سربراہ نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر نکتہ چینی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کینیڈا والے کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہ کسی دوسرے ملک جائیں اور اُن کو لیکچر دیں۔دونوں سربراہان کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ اُنھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی پہلے ہی بڑھی ہوئی سطح کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ ٹروڈو نے کہا کہ سرحد پار دو ارب ڈالر کی یومیہ لین دین ہوتی ہے۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں پیر کے روز ہونے والی ملاقات میں، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا اعادہ کیا۔