مجھے الله کی سمجھ نہیں آتی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 10, 2017 | 21:26 شام

مجھے آج بھی یاد ہے ..
 گہری سوچوں میں ڈوبے ہوے لمحوں میں، اپنے ہاتھوں کی لکیروں کوحسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوے ، میرے کسی سوال کے بنا ہی اس نے مجھ سے کہا تھا
“مجھے الله کی سمجھ نہیں آتی”
مجھے اسکی باتیں عجیب سی لگتیں ….
 “آخر الله میں کیا چیز سمجھنے والی ہے… وہ خدا ہے .. اس سے بڑھ کر سمجھنے کو رہ ہی کیا جاتا ہے ”
… میری حیرانگی پر وہ سر جھکا کر که دیتا
آپ نہیں سمجھیں گے ….
مگر…&hel

lip;.
“””الله “””
الله وہ ہے جو دعایں سنتا ہے قبول کرتا ہے ..
میری شاہرگ سے بھی زیادہ قریب
میرے دل کی باتوں کو بنا کہے جاننے والا
“””الله””””
کیا یہی سب کافی نہیں ہے اس “”الله”” کو سمجھنے کے لیے ..؟؟
شاید نہیں ہے
 میری اس شاہرگ سے بھی زیادہ قریب الله کو میں نے جب بھی پکارا تو اس سننے والے نے مجھے سنا مگر … مجھے بھی یہ سمجھ آنے لگا کہ مجھے اسکی سمجھ نہیں آتی ..
 میں نے اسی “”الله”” سے “”اسے””” مانگا (جس سے محبت کی )…. تو اس نے مجھے سنا مگر اس دعائیں قبول کرنے والے نے میری دعا قبول نہیں کی …
 “میں نے تب اس “”الله”” کو اتنا ہی سمجھا کہ وہ جو کرتا ہے ہمارے حق میں بہتر کرتا ہے … ہاں یہی توسچ ہے میرا پیدا کرنے والا ہی تو میری بہتری کو مجھ سے بہتر جانتا ہے ….
 مگر پھر یوں ہوا “””محبت “” کے جس خوبصورت رشتے کے بچھڑنے میں میری بہتری تھی ..مجھ سے اس بہتری کی تکلیف برداشت کرنا محال ہو گیا تھا …
 تب پھر میں نے اس “”الله”” سے مانگا … کہ اب مجھے اس تکلیف سے رہائی دے دے … مگر اس بار پھر اس سننے والے نے مجھے سنا مگر مجھے عطا نہ کیا …
 میری تکلیف بڑھنے لگی اور اسی تکلیف کے ساتھ ساتھ میری دعاؤں کے دورانیے بھی بڑھنے لگے .. مگر میری بہتری والے نے جانے مجھے کیسی بہتری دی تھی کہ میری تکلیفوں نے عروج کو پا لیا تھا ……
 میں اگر اس “”الله”” سے شکوہ کرتی تو لوگ مجھے ناشکری انسان کہتے ، کوئی مجھے صبر کی ہدایت کرتا …کوئی کہتا
 “” الله “”” تب انسان کی دعائیں قبول نہیں کرتا جب انسان کے گناہ بڑھ جاتے ہیں …. مجھے تب الله اتنا سمجھ آیا کے وہ روٹھ گیا ہے روٹھ جائے تو وہ قبول کرنے والا قبول نہیں کرتا…
 میں نے جب اس روٹھے ہوئے کو منانے اور گناہوں کی بخشش کے طریقے پوچھنے کے لیے کسی بزرگ سے بات کی تو انہوں نے مجھے جو کہا اس سے الله کے لیے میری سمجھ پھر بدل گئی .
مجھ سے تب کہا گیا
 “”الله”” سے جب اسکا کوئی بہت قریبی بندہ مانگتا ہے تو وہ دیر سے دیتا ہے .. وہ فرشتوں سے کہتا ہے اسے ابھی نہ عطا کرنا مجھے اسکی آواز بہت پسند ہے میں چاہتا ہوں یہ مجھ سے بار بار مانگے …..شاید اسی لیے اکثر وہ دعاؤں کی قبولیت میں دیر کرتا ہے …
… اس کے ہاں دیر ہے مگر اندھیر نہیں …..
 پل میں مجھے میرا وجود گنہگار لگا تھا اور پل میں لگا کے میں اسکی مقرب ہوں …… ابھی مجھے اس “””الله “” کی اتنی ہی سمجھ آئی تھی کہ مجھے پھر سے لگا … ابھی تک مجھے اس “”الله”” کی سمجھ نہیں آئی …
یہ کیسا الله ہے جو پل میں مجھے گنہگار محسوس کرواتا ہے پل میں نیکوکار ہو جاتی ہوں …
 وہ جو کہتا ہے کے مجھے پکارو میں قریب ہوں مجھ سے دعا مانگو میں دعائیں قبول کرتا ہوں.. پھر وہی اللہ ہے جو میری بہتریوں کا ضامن ہے ، وہ میری دعائیں اس لیے نہیں قبول کرتا کیونکہ اس نے مجھے بہتری دینی تھى…
 پتا ہے اس دن کے بعد میں نے جب بھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے مجھے سمجھ ہی نہیں آیا میں اس الله سے کیا مانگوں .. کیونکہ مجھے اس الله کی سمجھ ہی نہیں آتی تھی … اب میں اس سے کیا مانگوں جو میری بہتری کو مجھ سے بہتر جانتا ہے….
 میں نے اس دن کے بعد اس سے کبھی اپنی محبت نہیں مانگی ، کبھی اس سے اپنی تکلیفوں سے نجات نہیں مانگی .. میں نے چاہا تو بس سکون ..
 پتا ہے وہ سکون بھی مجھے کہیں اور نہیں ملا اسی کے پاس ملا … اسی الله کے پاس جسکی مجھے اس بار بھی سمجھ نہیں آئی ،
 وہ جس نے مجھے تکلیفیں دیں ، وہ جس نے مجھے ان تکلیفوں سے نجات نہ بخشی … وہی الله ہے جس کے پاس مجھےسکون ملا ،،، خوشی اور راحت سے بڑھ کر تسکین دینے والا سکون …
ایسا سکون کے جس نے مجھے بےنیاز کر دیا ، محبتوں سے، خواہشوں سے ، دنیا سے …..
 وہ جو ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں نا وہ صرف لکھے ہوئے لفظ نہیں وہ بڑی گہری باتیں ہیں .. ظاہری بصارت سے پرے کی باتیں …. اس الله کے پاس بڑا جادو جیسا سکون ہے … عمومی زندگی میں ہم کہتے ہیں نا کہ الله کا ذکر سکون دیتا ہے ….. کیا اس سکوں کو سہی معنوں میں ہم نے محسوس کیا ہے ؟؟
کبھی فرست سے بیٹھ کر سوچئے گا .. کہ آخر وہ سکون کیسا ہے .. اسکی لذت کسی ہے ؟؟؟
آپ نے اگر محبت کی ہے تو آپ ضرور سمجھتے ہوں گے کہ محبت کا سوز کا کیسا ہوتا ہے
 ہاں وہی سوز جو جلاتا ہے نا ٹھنڈک دیتا ہے … بس سوز ہے …نا جیا جاتا ہے نا مرا جاتا ہے .. وہی سوز جسے ہم عقل کے حوصلوں سے دن میں ہزار بار مارتے ہیں ،،، ہزار عذر دے کر زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں مگر رات ہوتے ہی ہجر کی ہوائیں پھر اسے دہکا دیتی ہیں ..
 وہی سوز میرے سینے میں جلتا ہے .. مگر یقین کریں جو سکوں الله نے اپنے پاس میں چھپا رکھا ہے نا … اس سکون کے سامنے وہ دہکتا ہوا سوز کچھ بھی نہیں ہے .. وہ چھو منتر ہو کر کہیں کھو جاتا ہے
 جب میں نے ضد چھوڑ دی ، محبت چھوڑ دی ، بےنیازی پا لی ، سکوں پا لیا، تو پتا ہے اس الله نے مجھے کیا دیا
میری ناکام محبت
ہاں وہی محبت … بیدرد محبت … میرے ہر درد کی دوا بن کے آئی…..
آج میں اسی محبت کے ساتھ ندی کنارے وہی سوال ذہن میں لیے کھڑی رہتی ہوں ….
میرے لبوں پر بھی وہی ایک ہی سوال رہتا ہے ..
مجھے الله کی سمجھ نہیں آتی”…..
 سرد ہواؤں سے ٹکرا کر بہتی ہوئی لہروں کو دیکھتے ہوے میرا ذہن یہی سوال کرتا ہے .. آخر اس الله کی سمجھ کیوں نہیں آتی ؟
اور وہی آواز ، میرے دل کے تخت میں بسی ہی آواز کی سرگوشی میرے کانوں میں کہتی ہے
وہ الله ہے اس لیے اسکی سمجھ نہیں آتی .
وہ الله ہی کیا ہوا اگر اسکی سمجھ آ جاتی
مخلوق کبھی خالق کو سمجھ پائی ہے جو آج سمجھے گی ….
 “الله کی سمجھ نہیں آتی”  .. وہ آواز ، وہ جھکی ہوئی نظریں ، میری وہ خاموش سی محبت … اسکا حاصل میرے لیے کتنا بہتر تھا میرا دل گواہ تھا ،، وہ الله کے خزانے سے مجھ سے بھت زیادہ سکون پا چکا تھا، وہ مجھے آج ملا تھا … آج سے پہلے مل جاتا تو الله سے اس سکون کی پہچان مجھے نا ہوتی ،
ہاں وہ الله بہتر دیتا ہے ، وہ دعائیں قبول کرتا ہے .. وہ سنتا ہے ،اسی سے مانگا جاتا ہے
پھر بھی اسکی سمجھ نہیں آتی
 “الله کی سمجھ نہیں آتی”

نوٹ:اگر آپ بھی اپنا کوئی کالم،فیچر یا افسانہ ہماری ویب سائٹ پر چلوانا چاہتے ہیں تو اس ای ڈی پر میل کریں۔ای میل آئی ڈی ہے۔۔۔۔

bintehawa727@gmail.com

ہم آپ کے تعاون کے شکر گزار ہوں گے۔