خالدہ کے لئے اپنی سالگرہ وبال بن گئی نہ منانے پر بھی مقدمہ درج،وارنٹ جاری

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 18, 2016 | 15:32 شام

ڈھاکا( مانیٹرنگ) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سالگرہ کی تاریخ سے متعلق کیس کی سماعت میں عدم پیشی پر اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا ء کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور پولیس کو انہیں گرفتار کر کے 2 مارچ کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ خالدہ ضیاء نے رواں برس اپنی سالگرہ نہیں منائی تھی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ عجیب تنازعہ گذشتہ ایک دہائی سے جاری ہے، جس کی بنیاد اس بات پر ہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خالدہ ضیا ء اپنی سالگرہ 15 اگست کو عین اس دن مناتی ہیں، جس دن بنگلہ دیش کے سابق رہنما شیخ مجیب الرحمن کو قتل

کیا گیا تھا۔شیخ مجیب الرحمن بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے والد تھے، جن کے حامیوں کا ماننا ہے کہ خالدہ ضیا جعلی تاریخ پیدائش استعمال کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں بہت سے افراد کے پاس ان کی تاریخ پیدائش کا ریکارڈ موجود نہیں اور اربوں افراد سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کے لیے جعلی تاریخ پیدائش کا استعمال کرتے ہیں۔ خالدہ ضیاء کیخلاف حکومت کے حامی ایک صحافی کی جانب سے عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی تاریخ پیدائش کے حوالے سے جھوٹ بولا۔ درخواست گزار صحافی غازی جاہر الاسلام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے خالدہ ضیاء کی ذاتی دستاویزات کی کاپیاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کی 15؍ اگست کی تاریخ پیدائش جھوٹی ہے، ہمارے پاس ان کے اسکول سرٹیفکیٹ، ان کے پاسپورٹ اور شادی کی دستاویزات کی کاپیاں موجود ہیں، جن میں ان کی تاریخ پیدائش بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ 1996ء سے اپنی حریف جماعت کے حامیوں کی بے عزتی کرنے کیلئے 15؍ اگست کو سالگرہ منارہی ہیں، جو اس دن کو یوم سوگ کے طور پر مناتے ہیں ۔ درخواست گزار کے وکیل دلال مترا نے میڈیاکو بتایا کہ کیس کی سماعت کے دوران خالدہ ضیاء کے پیش نہ ہونے پر مجسٹریٹ مظہر الاسلام نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔  ان کے خلاف اس سے قبل مختلف مقدمات میں 2؍ مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب خالدہ ضیا کے وکیل ثنا اللہ میا نے بھی وارنٹ گرفتاری کے اجرا کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ اس سلسلے میں ان سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ ایک سالگرہ کس طرح کسی کو متاثر کرسکتی ہے یا کسی کی توہین کرسکتی ہے۔