خود کشی حادثہ یا قتل؟خانانی اینڈ کالیا ایکسچینج کمپنی کے مالک جاویدخانانی موت کی لکیر پار کرگیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 04, 2016 | 13:11 شام

کراچی(مانیٹرنگ) خانانی اینڈ کالیا ایکسچینج کمپنی کے مالک خاجاوید نانی نے مبینہ طور پرایک عمارت سے چھلانگ کرخود کشی کرلی۔پولیس کے مطابق خانانی اینڈ کالیا ایکسچینج کمپنی کے مالک جاوید خانانی نے بظاہر محمد علی سوسائٹی میں زیر تعمیر عمارت کی 8 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی۔

جاوید خانانی کو انتہائی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اسپتال پہنچنے کے بعد ڈاکٹرز نے جاوید خانانی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق جاوید

خانانی اپنے بھائی الطاف خانانی کو منی لانڈرنگ کیس میں 20 سال قید اور 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائے جانے کے بعد گزشتہ 2 ماہ سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے،

خاندانی ذرائع کے مطابق جاوید خانانی نے اپنی بھائی کو جرمانے اور قید کی سزا ملنے پر خودکشی کی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق جاوید خانانی نے اتوار کی دو پہر زیر تمیر عمارت سے چھلانگ لگائی، جاوید خانانی کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جاں بر نہ ہوسکے، 8 وہں منزل سے چھلانگ لگانے کے باعث ان کو کافی چوٹیں لگیں اور ان کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

خانانی خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے بلائے جانے اور منی لانڈرنگ کی تفتیش سمیت بھائی کو سزا ملنے کے بعد جاوید خانانی سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے، جس وجہ سے انہوں نے انتہائی سخت قدم اٹھایا۔

جاوید خانانی کی رہائش گاہ بہادر آباد تھانے کی حدود میں محمد علی سوسائٹی میں ہے۔

ایس پی گلشن ڈاکٹر فہد کے مطابق ابتدائی طور پر یہ واقعہ خودکشی کا لگتا ہے، کیوں کہ منی لانڈرنگ کے کچھ کیسز میں ایف آئی اے جاوید خانانی کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی۔

پولیس کے مطابق جاوید خانانی کی ہلاکت پر مزید تفتیش جاری ہے۔ پولیس اس معاملے کی دوسرے رخوں سے بھی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا یہ قتل کا واقعہ تو نہیں ہے، تاہم ابھی تک واقعہ خودکشی کا ہی معلوم ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ جاوید خانانی کے خلاف منی لانڈرنگ کے مختلف کیسز کی تحقیقات جاری تھیں، جاوید خانانی کی کمپنی کے خلاف چین، میکسیکو اور کولمبو جیسے ممالک میں منی لانڈرنگ کرنے کا مقدمہ بھی زیر تفتیش تھا

واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں امریکی محکمہ خزانہ کے شعبہ فارن ایسیٹ کنٹرول (او ایف اے سی) نے جاوید خانانی سمیت عبید خانانی، حذیفہ خانانی عارف پولانی کی کمپنیوں کو منی لانڈرنگ اور منشیات اسمگلنگ میں بلیک لسٹ قرار دیا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں موجود ان افراد کی کمپنیاں منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کی رقم کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کے لیے باہر بھیجا کرتی تھیں۔

خیال رہے کہ جاوید خانانی کے بھائی الطاف خانانی نے گزشتہ ماہ امریکی عدالت میں منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

الطاف خانانی کو 20 سال تک قید اور 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا ہے جبکہ استغاثہ کے ساتھ ان کا اعتراف جرم کا سمجھوتہ 27 اکتوبر 2016 کو طے پایا تھا۔

الطاف خانانی کو گزشتہ برس ستمبر میں امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیے گئے (اسٹنگ) خفیہ آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔

الطاف خانانی کو فلوریڈا کے جنوبی ڈسٹرکٹ کی عدالت کی جانب سے جون 2015 میں منی لانڈرنگ کے 14 الزامات میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد پاناما سے گرفتار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ خانانی اینڈ کالیا منی لانڈرنگ کیس پاکستان میں چل رہا ہے، جس کے حوالے سے نومبر 2015 میں ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ کئی اہم شخصیات سمیت تقریباً 63 ہزار افراد نے خانانی اینڈ کالیا کے ذریعے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے۔

وزیر داخلہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس سالوں تک زیر التوا رہا اوراس کی صحیح طریقے سے پیروی نہیں کی گئی، تاہم اب اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور اس کی ایف آئی آر میں ترمیم یا نئی آیف آئی آر درج کی جائے گی۔