ہم امید کرتے ہیں اب کیوبن عوام مزید آزاد مستقل کی جانب بڑھیں گے:ڈونلڈ ٹرمپ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 18:47 شام

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کیوبا کے انقلابی رہنما فیدل کاسترو کو 'ظالم آمر' تھے۔۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں اب کیوبن عوام مزید آزاد مستقل کی جانب بڑھیں گے۔کیوبا سابق صدر اور کمیونسٹ انقلاب کے سربراہ فیدل کاسترو 90 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔فیدل کاسترو کی یک جماعتی حکومت نے کیوبا پر تقریباً نصف صدی تک حکومت کی اور 2008 میں اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کو منتقل کر دیا۔ان کے مداحین ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کیوبا واپس عوام کو سونپ

دیا۔ تاہم ان کے مخالفین ان پر حزب اختلاف کو سختی سے کچلنے کا الزام لگاتے ہیں۔صدر راؤل کاسترو نے رات گئے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک غیر متوقع خطاب میں بتایا کہ فیدل کاسترو انتقال کر گئے ہیں اور ان کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جائیں گی۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 'کیوبا ایک مطلق العنان جزیرہ ہے، میں امید کرتا ہوں کہ آج کے دن سے وہ اس خوف سے آگے بڑھیں گے جو انھیں نے طویل عرصے تک جھیلے ہیں، اور بہترین کیوبن عوام بالآخر مستقبل کی جانب بڑھیں گے اور آزادی کے ساتھ رہ سکیں گے جس کے وہ مستحق ہیں۔'خیال رہے کہ صدر اوباما کے دور میں امریکہ اور کیوبا کے درمیان سفارتی تعلقات سنہ 2015 میں کئی دہائیوں کے بعد بحال ہوئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں اس پر تنقید کا اظہار کیا تھا لیکن اپنے حالیہ بیان میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا، ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ جو کچھ کر سکے کرے گی تاکہ کیوبا کے لوگوں کا 'آزادی اور خوشحالی کی جانب سفر کو یقینی بنایا جاسکے۔'دوسری جانب صدر اوباما کا کہنا ہے کہ تاریخ 'کاسترو کے بے پناہ اثر کو پرکھے گی اور یاد رکھے گی۔' ان کا کہنا تھا کہ امریکہ 'کیوبا کے عوام کی جانب دوستی کا ہاتھ' بڑھا رہا تھا۔فیدل کاسترو کا شمار بیسویں صدر میں طویل ترین عرصہ تک برسراقتدار رہنے والے حکمرانوں میں ہوتا ہے۔انھوں نے 2006 میں صحت کی خرابی کے باعث عارضی طور پر اپنے بھائی کو اقتدار سونپا تھا۔ تاہم دو سال بعد ان کے بھائی راؤل کاسترو باقاعدہ طور پر کیوبا کے صدر بن گئے تھے۔ان کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جائیں گے جبکہ چار دسمبر تک ملک میں سرکاری سطح پر سوگ منایا جائے گا جب ان کی جسدخاکی کو نذر آتش کرنے کے بعد اس کی راکھ کو جنوب مشرقی شہر سان تیاگو میں دفن کیا جائے گا۔