کراچی بارش میں ڈوب گیا،5 افرادہلاک، ٹریفک جام، بجلی غائب

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2017 | 12:41 شام

 

کراچی:(مانیٹرنگ) ملک کے سب سے بڑے شہر میں بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہنے کے نتیجے میں سڑکوں پر جمع پانی اور مختلف علاقوں میں غائب بجلی نے شہریوں کے مسائل میں اضافہ کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں زیر تعمیر عمارت کی چھت گرنے سے ایک بچے سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔

ٹریفک جام

ناظم آباد سے گرومندر جانے والی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید سست روی کا شکار رہی، اس کے علاوہ جن عل

اقوں میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر کا کام جاری ہے وہاں بھی ٹریفک کے مسائل میں اضافہ دیکھا گیا۔

علاوہ ازیں کراچی کے علاقوں ٹاور، حیدری، ملیر، کریم آباد اور ڈیفنس فیز 6 میں بھی پانی کھڑے ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

شاہراہ فیصل پر بھی متعدد مقامات پر پانی جمع ہوا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔

بجلی کا نظام متاثر

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی کے الیکٹرک کے 20 فیڈر ٹرپ کرگئے۔

تاہم کے الیکٹرک کے سرکاری اکاؤنٹ کی ٹویٹ  میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ بیشتر فیڈرز کو ٹھیک کیا جاچکا ہے اور کے الیکٹرک کی ٹیمیں بغیر کسی تاخیر کے شہر میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب ناظم آباد، گلستانِ جوہر، ڈی ایچ اے فیز 1، فیز 2 ایکسٹینشن، فیز 4، سائٹ، گارڈن ویسٹ، لیاری، ملیر، بلدیہ ٹاؤن کے رہائشی افراد کے مطابق بجلی کی فراہمی ہفتے کی دوپہر تک بحال نہیں ہوسکی۔

سواری فراہم کرنے والی سروسز متاثر

یوں تو مشہور رائیڈ شیئرنگ سروس کریم کی جانب سے تمام لوگوں کو کریم کے ساتھ آج کے خوبصورت دن کا لطف اٹھانے کا کہا گیا تاہم اس پیغام کی نیچے موجود صارفین کے تبصروں سے علم ہوتا ہے کہ انہیں سواری کے لیے گاڑی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

جبکہ جن لوگوں کو سروس حاصل ہوئی وہ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ایک گھنٹے تک گاڑی کے پہنچنے کا انتظار کرنا پڑا۔

اوبر کے صارفین کا بھی دعویٰ ہے کہ بہت سے علاقوں میں سروس فراہم کرنے والی گاڑیاں موجود نہیں جبکہ کرائے بھی اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔

درجہءحرارت میں کمی

جمعرات کے روز شہر میں ریکارڈ کیا گیا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو جمعے کے روز کم ہو کر 23 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگیا، ہفتے کے اختتام سے قبل شہر کا کم سے کم درجہء حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پی اے ایف بیس مسرور میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جو 6 ملی میٹر کے برابر رہی۔

نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 4 ملی میٹر بارش جبکہ پی اے ایف بیس فیصل میں 1 ملی میٹر اور لانڈھی میں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) ساؤتھ کی جانب سے متعلقہ علاقوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

’سڑکیں کھدیں گی تو روڈ بنیں گے‘

ہفتے کے روز بارش کی شدت کچھ کم ہوئی تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کراچی کے مختلف علاقوں کے دورے پر نکلے۔

بارش کے بعد شہر کی مجموعی صورتحال پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور پہلے جیسی صورتحال ہوا کرتی تھی موجودہ صورتحال اس سے کافی بہتر ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے میئر کراچی وسیم اختر کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دی تھی اور وہ بھی اس وقت فیلڈ میں موجود ہیں اور کام کررہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کا مقصد عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

کھدی ہوئی سڑکوں سے شہریوں کو ہونے والے مسائل پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں کھدیں گی تو روڈ بنیں گے۔