خان کا پانامہ پر کمیشن ماننے سے فرار
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 08, 2016 | 12:53 شام
اسلام آباد(مانیٹرنگ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام نہیں چاہتے بلکہ ان کی خواہش ہے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ہی اس کا فیصلہ کرے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومتی وکیل نے سپریم کورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ نواز شریف کا پارلیمنٹ سے خطاب سیاسی تھا اور تقریر کے سیاسی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وزیراعظم جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وکیل کے اس اعتراف کے بعد کہ کوئی ثبوت یا منی ٹریل موجود نہیں، ہم کل ہی یہ کیس جیت چکے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کی جانب سے پاناما لیکس پر کمیشن کے قیام پر مشاورت کے لیے عدالت سے وقت مانگا گیا تھا، جس کے بعد عدالت نے مشاورت کے لیے وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔
چیف جسٹس نے پاناما لیکس کو تحقیقاتی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کمیشن تحریک انصاف کے الزامات پر بنایا جائے گا اور دونوں فریقین کو پورا موقع دیا جائے گا، کمیشن کو تمام اداروں کی معاونت کا اختیار بھی حاصل ہو گا اور اس کی رپورٹ ہمارے سامنے بینچ میں پیش کی جائے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا پارٹی سے مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بنچ ہی پاناما لیکس کیس کا فیصلہ کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اخلاقیات کا معیار عام شہری سے اونچا ہوتا ہے کیونکہ وزیراعظم قوم کے پیسے کی رکھوالی کرتا ہے، جب عوام کے پیسے پر وہ لوگ بیٹھے ہوں جن پر عوام کا اعتماد ہی نہ ہو تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔ان کا کہنا تھا کہ کمیشن صرف اس صورت میں قبول ہے جب وزیراعظم پہلے مستعفی ہوں، اگر کمیشن بنتا ہے اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوتے تو سارے ادارے ان ہی کے کنٹرول میں ہوں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ عدالت جلد کیس کا فیصلہ کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کے وکیل نعیم بخاری کل سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف پیش کریں گے اور عدالت سے درخواست کریں گے کہ بنچ جلد از جلد اس کیس کا فیصلہ کرے کیونکہ پوری قوم 8 مہینے سے اس کیس میں پھنسی ہوئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالت کا جو فیصلہ ہوگا قبول ہوگا۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
28 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا، لارجر بینچ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔