خانہ کعبہ پر شدت پسندوں کا حملہ :پرویز مشرف کا شاندار تاریخی کارنامہ منظر عام پر آگیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 18, 2016 | 09:30 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک) یہ 1979 کی بات ہے ،پاکستان کے سابق آرمی چیف اور صدر پرویز مشرف تب پاک فوج میں ایک میجر تھے ۔ انہی دنوں میں  دہشت گردوں اور اسلام دشمنوں کے ایک گروپ نے خانہ کعبہ پر  حملہ کر دیا ۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ  شاہ خالد  نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا  اور مدد کی درخواست کی ۔

جس پر پاکستان میں جنرل ضیاء الحق نے  ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ   منتخب کیا  اور میجر پرویز مشرف کو اس دستے کا  سپہ سالار بنا کر سعودی عر

ب بھیج دیا ۔

 

پرویز مشرف نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ دستہ میں شامل ایس ایس جی کے جوانوں کو  خانہ کعبہ  کی خاطر جان دینے پر آمادہ کیا ۔ اس کے بعد بہت تھوڑے سے وقت میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی ۔

اس  پلاننگ کے تحت سب سے پہلے مسجد الحرام کے صحن میں پانی چھوڑ دیا گیا  اور دستے کے کمانڈر پرویز مشرف نے  سعودی بادشاہ  سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایس ایس جی کمانڈوز کو مسجد کے صحن میں اتارنے  کی اجازت طلب  کی۔  کچھ تامل کے بعد شاہ خالد نے اجازت دے دی  ۔ اور ایس ایس جی کے  مشہور زمانہ  کمانڈوز کو صحن کعبہ میں اتارا جانے لگا ۔ ایک طرف تو  یہ کاروائی ہو رہی تھی دوسری طرف پرویز مشرف کے حکم پر اسی وقت مسجد الحرام کے صحن میں موجود پانی میں  کرنٹ چھوڑ دیا گیا ۔

 اس  موثر  کاروائی کی وجہ سے  دہشت گردوں کے شارپ شوٹرز   غیر فعال اور مفلوج ہو گئے  اور پاک فوج  کے سنائپرز نے فضاء سے ہی ان دہشت گردوں کو نشانہ بنا لیا جب کہ کچھ کو گرفتار کر لیا گیا ۔