جرمنی میں انتقال کر جانے والے 24 سالہ خزیمہ نصیر کا تابوت بلاآخر ڈسکہ پہنچا دیا گیا، گھر والوں پر کیا بیتی ؟ جانیے اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 10, 2016 | 07:29 صبح

 

 

لاہور(شیر سلطان ملک)  خزیمہ ایک بار صرف ایک بار   اٹھ کر کھڑے ہو جاؤ،

یہ الفاظ خزیمہ نصیر کی ماں اور بہنوں  کے ہیں  جو انہوں نے گزشتہ روز اسکے بند تابوت کے پاس کھڑے ہو کر روتے ہوئے باآواز بلند ادا  کیے ہیں ۔

 گزشتہ جمعہ کو  جرمنی کے ایک  ہسپتال میں انتقال کر جانیوالے 24 سالہ پاکستانی نوجوان خزیمہ نصیر  کی میت بالاخر پاکستان میں اس کے آب

ائی شہر ڈسکہ پہنچ گئی۔

خزیمہ نصیر کو جرمن  حکومت اور وہاں موجود پاکستانی شہریوں کے تعاون سے ڈسکہ پہنچایا گیا ۔

 اور بدھ کے روز بعد نماز ظہر اسکی نماز جنازہ کے بعد تدفین کر دی گئی۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ موت کا وقت اور مقام  مقرر ہے اور بحثیت مسلمان ہم سب  کا یہ  عقیدہ ہے ۔ لیکن خزیمہ نصیر لگ بھگ تین ماہ جرمنی کے ایک ہسپتال میں بے یار و مددگار پڑا رہا  ۔  ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا سہانے مستقبل کے خواب دیکھنے والے   خزیمہ نصیر  پر جرمنی  پہنچنے کے بعد ہی انکشاف ہوا تھا کہپ وہ کینسر میں مبتلا ہے۔

بالکل مفلس اور قلاش ہونے  اور ایک پناہ گزین  کے طور پر جرمنی جانے والے خزیمہ نصیر کے پاس چونکہ کوئی دستاویزات نہ تھیں اس لیے اسکی جلد وطن واپسی ممکن نہ ہوئی اور بالاخر وہ ایڑیاں رگڑتا  پچھلے جمعہ کو یہ خواہش دل میں لیے  جرمنی میں ہی انتقال کر گیا کہ  کاش وہ زندہ حالت میں اپنے گھر پاکستان (ڈسکہ ) واپس پہنچ جائے ۔ ۔ خزیمہ نصیر ایک مہاجر کے روپ میں جرمنی پہنچا تھا ۔ اسکے پاس دستاویزات نہیں تھیں اسکے باوجود جرمنی میں اس کا ہر ممکن علاج کیا گیا لیکن اس کا ہڈیوں کا کینسر بڑھتا چلا گیا اور ڈاکٹروں نے اسے لاعلاج قرار دے دیا ۔

جرمنی میں مقیم پاکستانیوں نے اس ضمن میں ایک قلاش بیمار اور لاچار پاکستانی بھائی کی اپنی سی مدد کرکے ایک مثال قائم کر دی ۔ لیکن پاکستان کے حکمرانوں سیاستدانوں اداروں سفارتخانے اور سماجی خدمات کا ڈھونگ رچا کر لاکھوں ڈالر بٹورنے والوں کو خزیمہ نصیر کا ذرا بھی خیال نہ آیا اور خزیمہ نصیر اپنی یہ خواہش دل میں لیے چند روز قبل جرمنی کے ایک ہسپتال میں دم تو ڑ گیا کہ وہ تابوت میں بند ہو کو پاکستان نہیں جانا چاہتا اور ایک بار اپنی کھلی آنکھوں سے پاکستان اپنے گھر والوں اپنی بہنوں دوستوں کو دیکھ لینا چاہتا ہے پھر چاہے وہ مرجائے اسے ذرا دکھ نہیں ہو گا ۔

یاد رہے کہ جرمنی میں مقیم پاکستانیوں نے اپنے طور پر مل جل کر فنڈز اکٹھے کرکے خزیمہ نصیر کی میت کو پاکستان پہنچانے کے انتظامات مکمل کیے اور جمعہ کو جرمنی میں انتقال کرجانے والے خزیمہ نصیر کا تابوت جرمن حکموت اور اداروں کے انسانی ہمدردی کی بنا پر تعاون  کی بدولت  بدھ کو اسکے آبائی شہر ڈسکہ پہنچا جہاں اسکے گھر والوں دوستوں اور محلے داروں نے اس کا آخری دیدار کیا اور پھر نماز ظہر کے بعد  اسکی نماز جنازہ  ہوئی جسکے بعد خزیمہ نصیر کو سپرد خاک کر دیا گیا ۔