خدا کی بستی اور شوکت صدیقی مرحوم کے حوالے سے دل خوش کر دینے والی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 21, 2016 | 06:21 صبح

لاہور (ویب ڈیسک) ناول و افسانہ نگار اور شاعر شوکت صدیقی لکھنو میں 20 مارچ 1923 ئ


 کوپیدا ہوئے۔ اسلامیہ ہائی سکول لکھنو سے میٹرک پاس کیا۔ ایف اے اور بی اے بطور پرائیویٹ امیدوار پاس کرنے کے بعد لکھنو یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا اور پھر ماہنامہ ٴٴترکش

="color:#303030">ٴٴ لکھنو میں بطور ایڈیٹر ملازمت کا آغاز کیا۔ ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے۔ کراچی میں 1952ئ


 میں ثریا بیگم سے شادی ہوئی۔ٴکون کسی کاٴٴ جیسی مختصر کہانی سے لکھنے کا آغاز کیاشوکت صدیقی نے اگرچہ افسانے ، کہانیاں اور کالم لکھنے کے علاوہ شاعری بھی کی لیکن ناولوں نے انہیں غیر معمولی شہرت دی اور وہی ان کی پہچان بنے۔جن میں دو ناولوں نے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

 

خدا کی بستی کو اردو ادب میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسے اب تک دنیا کی 64 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے ، یہ نہ صرف فروخت کے لحاظ سے قابل ذکر ہے ، بلکہ جب 70 کی دہائی میں پی ٹی وی نے اس کا سیریل بنایا تو اس کی مقبولیت کاجو عالم تھااس کی مثال دینا مشکل ہے۔ناول ،خدا کی بستی، کے لیے انہیں 1960 ئ


 میں آدم جی ادبی انعام بھی دیا گیا۔1997 ئ


 میں انہیں ،پرائیڈ آف پرفارمنس ، اور2004ئ


 میں اکادمی ادبیات پاکستان کے ، کمالِ فن ، کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ان کے ناول، خدا کی بستی ، کی 50 ایڈیشن شائع ہوئے۔۔جانگلوس ، ان کا ایک طویل ناول ہے ،جسے پنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔اس ناول میں رحیم داد اور لالی دو کردار ہیں، جو جیل سے بھاگے ہوئے مجرم ہوتے ہیں۔یہ ایک مکمل طور پر معاشرتی ناول ہے۔ ٴ شوکت صدیقی ایک نامور صحافی اور شاعر بھی ہیں ،لیکن ان کی شہرت کا سبب صرف اور صرف ان کی ناول نگاری ہے۔انہوں نے عملی زندگی کاآغاز 1944ئ


 میں ماہنامہ ترکش سے کیا۔اس کے بعد وہ روزنامہ مساوات کراچی کے بانی ایڈیٹر اور روزنامہ مساوات لاہور اور روزنامہ انجام کے چیف ایڈیٹر بھی رہے۔ ایک عرصہ تک وہ ہفت روزہ الفتح کراچی کے سربراہ بھی رہے ، اس کے علاوہ وہ کئی ہفت روزہ اور روزنامہ اخبارات سے وابستہ رہے۔ شوکت صدیقی کے افسانوی مجموعوں میں تیسرا آدمیٴ1952 ئ


óاندھیرا اور اندھیرا1955ئ


ó راتوں کا شہر1964ئ


óکیمیا گرٴ1984ئ


 ۔جبکہ ناولوں میں ٴکمیں گاہٴ 1956۔خدا کی بستیٴ1958۔ ٴجانگلوسٴ1988ئ


 ۔اور ٴچار دیواریٴ1990 میں شائع ہوئے۔جانگلوس پر کام کرتے ہوئے وہ امراضِ قلب میں مبتلا ہوگئے تھے اور کراچی میں طویل علالت کے بعد18 دسمبر 2006 ئ


 کو شوکت صدیقی 83سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔