پانامافیصلے کے لئے صحیح فورم پارلیمان ہے۔۔۔عدالتوں میں فون پر فیصلے ہوتے،پیسے چلتے رہے ہیں،یہ دعویٰ اس لیڈر نے کردیا جس کی تردید ممکن نہیں
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 23, 2016 | 05:17 صبح
لاہور( مانیٹرنگ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے سے ماضی کا بڑا تجربہ ہے اس لئے ہم پانامہ لیکس کے معاملے پر عدالت میں نہیں گئے، عوام نے پارلیمنٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے پھر ہم اپنے فیصلوں کیلئے دوسرے ادارے کے پاس کیوں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکلوں اورمحنت کے ساتھ اپوزیشن کو پانامہ لیکس کے معاملے پر یکجا کیا اور ٹی او آرز بنائے۔ پی ٹی آئی نے ہم سے کہا کہ ہم نے بھی ایک میٹنگ کرنی ہے اور اس میں نو جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے۔ ہم نے کہا تھاکہ ہم پانامہ لیکس کے احتساب کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کر رہے ہیں اور اگر اسے منظور نہ کیا گیا تو سب مل کر تحریک چلائیں گے۔ لیکن اگلے دن صبح دس بجے عمران خان کا اعلان سامنے آ گیا ہے کہ میں اسلام آباد کو لاک ڈائون کروں گا، ہم عدالتوں کے حوالے سے ماضی کا تجربہ رکھتے ہیں، کیسے ٹیلیفون پر بی بی کو سزا سنائی گئی، کیسٹیں بھری گئیں، پیسے چلتے ہیں اور فیصلے دے کر حکمرانوں کو خوش کیا جاتا ہے۔ اس سوال کہ آپ پر توہین عدالت نہیں لگے گی کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میں ماضی کی بات کر رہا ہوں۔ کیا یہاں کیسٹیں نہیں نکلیں، جج معطل نہیں ہوئے اور انہیں عدلیہ سے نہیں نکالا گیا۔