اجمل قصاب کو 2006ء میں”را“نے کٹھمنڈو سے اغواءکیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 14, 2017 | 10:58 صبح

ممبئی، اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ)ممبئی میں 2008ء میں ہونیوالے حملوں کا تعلق بھارت ہمیشہ پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کرتاہے اور اس کیلئے واحد ثبوت بے چارے اجمل قصاب کو پیش کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن اب کی بار اجمل قصاب کا بھانڈا بھی ایک بھارتی پولیس افسر نے ہی پھوڑ دیا اور بھارت کی تمام چالیں ناکام بنادیں، پولیس افسر نے انکشاف کیاکہ بھارتی اداروں نے اجمل قصاب کو کھٹمنڈو سے اغواءکیا تھا اور اپنی تحویل میں رکھنے کے بعد ممبئی حملوں کے دوران اسے سامنے لے آئے ، دیگر حملہ آوروں کے ساتھ اجمل قص

اب کو پہچاننے سے انکار کرنیوالی خاتون پر بھی مقدمہ بنادیاگیا۔

یہ انکشاف محمد اسلم خان نے”نوائے وقت ‘ ‘میں لکھے گئے اپنے کالم میں کیا۔مہاراشٹر پولیس کے ریٹائرڈ سربراہ ایس ایم مشرف ممبئی پولیس کے ایک مایہ ناز پولیس افسر ہیمنت کرکرے پر لکھی گئی کتاب ”کرکرے کے قاتل“میں لکھتے ہیں کہ اجمل قصاب کو 2006میں کھٹمنڈو سے بھارتی ”را“ نے اغواءکرایا تھا جس کو دو سال قید میں رکھنے کے بعد ممبئی حملوں میں زندہ ثبوت کے طور پر استعمال کیا گیا۔ایس ایم مشرف برس ہا برس کی تحقیق و تفتیش کے بعد اپنی کتاب منظر عام پر لائے ہیں کہ ہیمنت کرکرے کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی یہ شواہد سامنے آئے کہ اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ اداروں کے انتہا پسند عناصر نے اغوا کے بعد تین سال تک اپنی تحویل میں رکھا تھا جس کے بعد موقع غنیمت جان کر اسے زندہ ثبوت دکھانے کے لئے ممبئی حملوں کے دیگر ملزموں کا ساتھی بنا کر پیش کر دیا گیا۔اسی طرح ممبئی حملوں کے ملزموں کو شناخت کرنے والی واحد گواہ خواتین انیتا راجند اودیا نے بتایا تھا کہ اس کے سامنے 6 ملزمان ربڑ کی کشتی سے اترے تھے جس کی لاشوں کو بعد ازاں اس نے ہسپتال میں شناخت کر لیا تھا لیکن اس نے اجمل قصاب کو پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔ انیتا نامی اس خاتون کو دہشت گردوں کے ممبئی کے ساحل پر اترنے کی واحد عینی شاہد ہونے کے باوجود بھارتی سرکار نے بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا تھا بلکہ اس پر تفتیش کنندگان کو گمراہ کرنے کے جرم میں تعزیرات ہند کی دفعہ 182 کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا کیونکہ ان سے اجمل قصاب کو 6 دہشت گردوں کا ساتھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔