کانٹیکٹ لینس سے خون میں شکر کی سطح ماپنے کی تیاری

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 12, 2016 | 15:30 شام

ہیوسٹن (شفق ڈیسک) نینو گولڈ ذرات پر مشتمل کانٹیکٹ لینس کا سینسر آنسوؤں کے ذریعے گلوکوز کی شناخت کرسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف ہیوسٹن اور کوریا کے ماہرین نے ایک ایسے بے ضرر کانٹیکٹ لینس تیار کئے ہیں جو آنسوؤں (یا نمی) کا جائزہ لے کر خون میں شکر کی مقدار معلوم کرسکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیوسٹن کے سائنسدان نے اپنے ساتھیوں اور کوریا کے ماہرین کیساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کیا ہے۔ سائنسدانوں کیمطابق خون میں گلوکوز کی مقدار ماپنے کیلئے ہمیشہ خون درکار ہوتا ہے لیکن اس ایجاد میں سطح سے متصل رامن سکیٹرنگ سپیک

ٹروسکوپی سے مدد لی گئی ہے اور اسے ’’نینو بایا فوٹونکس‘‘ گروپ نے تیار کیا ہے۔ کانٹیکٹ لینس سونے کے نینوتاروں کی کئی پرتوں پر مشتمل ہے اور یہ کسی مادے پر پہنچ کر بکھرنے والی روشنی کو دیکھتے ہوئے اس شے کا اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے۔ ماہرین کیمطابق آنسو میں گلوکوز کی شرح اور خون میں شکر کے موازنے پر ابھی کام جاری ہے اور یہی سب سے مشکل امر ہوگا۔ تاہم انکا کہنا ہے کہ سرکٹ کو مزید نرم بناکر اس سے بہتر لینس تیار کرنے پر بھی کام جاری ہے۔ واضح رہے کہ گوگل نے بھی آنسو کے ذریعے گلوکوز کی مقدار معلوم کرنیوالے لینس تیار کئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ خون کیطرح آنسوؤں میں بھی جسم کا اضافی گلوکوز موجود ہوتا ہے اور اسطرح شکر ماپنے کیلئے ایک نیا متبادل طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور یہ ایک بے ضرر طریقہ ہے کیونکہ اس میں خون بہانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔