ظلم بھی شہرت کا طلبگار ٹہرا، آئےروز سامنے آنے والی ظلم و تشدد کی ویڈیوز کے پیچھے کیا ذہنیت کارفرما ہوتی ہے ؟ جانیے اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 19, 2016 | 09:08 صبح

لاہور(شیرسلطان ملک)آپ کو یاد ہو گا  کہ چند روز قبل گوجرانوالہ سے بااثر افراد  کی جانب سے ایک نوجوان پر تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی  جس پر پورے ملک میں  شور مچ گیا تھا۔ اسکے چند روز بعد ہی لاہور کی سڑکوں پر چند کار اور موٹر سائیکل سوار امیرزادوں کی ہوائی فائرنگ  کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ پھر چند روز گزرے تو لاہور ہی میں ایک باڈی بلڈر   ٹائپ نوجوان دن دیہاڑے سڑک کے درمیاں میں کھڑے ہو کر پستول سے فائرنگ کرتا رہا  اور اسکی ویڈیو اسکے پاس کھڑا شخص بناتا رہا ۔

اور اب سیالکوٹ کے ججا بٹ کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں اس  بے شرم شخص  نے  اپنے ایک مبینہ دوست خواجہ سرا پر تشدد کیا اسکی ویڈیو بنائی   اور جب یہ ویڈیو ہر طرف پھیل گئی تو گرفتار ہو کر اب یہ شیطان صفت شخص تھانے کی حوالات میں کھڑا  لفظ  دوستی کی رٹ لگائے جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ان تمام واقعات میں سے ایک میں بھی کسی ملزم کو مجرم قرار دے کر قرار واقعی سزا  نہیں دی گئی۔

 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح کی ویڈیوز  کے پیچھے کیا ذہنیت  اور سازش کارفرما ہوتی ہے ۔ اس سوال کا انتہائی سادہ اور مختصر جواب یہ ہے کہ ظلم  اور ظالموں  کو بھی  اب اپنے کرتوتوں کی نمائش کا شوق چرایا ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ انکے اس کرتوت کو دیکھیں اور  انکی دھاک اور ٹہکہ پیدا ہو ۔ ہمارے خامیوں سے بھر پور سسٹم کی وجہ سے چونکہ ان لوگوں  کو مکمل یقین ہو تا ہے کہ وہ ایک دو یا چار روز میں رہا ہو جائیں گے۔ اس لیے یہ سودا انکے لیے منافع بخش ہوتا ہے ۔ ایک تو انکے ظلم  کو پورے ملک میں پھیلادیا جاتا ہے  بچہ بچہ انکے نام  سے واقف ہو جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا  پر انکے نام کی بھر مار ہوتی ہے۔ اس وجہ سے یہ لوگ نہ صرف کمزوروں پر ظلم کرتے ہیں انکی ویڈیوز بناتے ہیں  اور پھر ایک خاص مقصد کے تحت انہیں اپ لوڈ کر دیتے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ ہمارا میڈیا بھی انہیں انکے مقصد میں کامیاب کرنے میں خاص دلچسپی لیتا ہے۔ اس بات  کی طرف البتہ کسی کا دھیان  نہیں جاتا کہ   اس طرح کے ایک مجرم کو  اسی کے انداز میں سزا دے کر اسکی ویڈیو  وائرل کر دی جائے تو اس طرح کے واقعات  چند گھنٹوں میں رک جائیں گے۔