پاکستان کی سحر طاری کر دینے والی جھیلیں
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 09, 2017 | 17:07 شام
لاہور(مانیٹرنگ)پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار قیمتی سرمایے سے نوازا ہے۔ کشمیر کو دنیا میں جنت کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ آج ہم آپ کو پاکستان میں موجود پر کشش اور سحر انگیز جھیلوں کے بارے میں بتائیں گے۔
سیف الملوک جھیل
ضلع مانسہرہ کی سب سے مشہور اور خوبصورت جھیل سیف الملوک ہے، جس کا نام یہاں مشہور ایک افسانوی داستان، قصہ سیف الملوک کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ قصہ ایک فارسی شہزادے اور ایک پری کی محبت کی داستان ہے۔ جھیل سیف الملوک وادی کاغان کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ یہ سطح سمندر سے تقریبا 3244 میٹر بلندی پر واقع ہے۔
لولوسر جھیل
لولوسر جھیل مانسہرہ سے ساڑھے تین سو کلومیٹر دور واقع ہے۔ ناران چلاس روڈ پر 3353 میٹر بلندی پر واقع لولوسر جھیل ناران کے قصبے سے ایک گھنٹے کی مسافت پر وادی کاغان اور کوہستان کی سرحد پر واقع ہے۔ لولوسر دراصل اونچی پہاڑیوں اور جھیل کے مجموعے کا نام ہے۔ جھیل کا پانی شیشے کی طرح صاف ہے اور لولوسر کی برف سے ڈھکی پہاڑیوں کا عکس جب جھیل کے صاف پانی میں نظر آتا ہے۔
آنسو جھیل
آنسو جھیل وادی کاغان میں واقع ایک جھیل ہے، جو ضلع مانسہرہ میں ملکہ پربت کے پاس واقع ہے۔ لگ بھگ 16 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع اس جھیل کو پانی کے قطرے جیسی شکل کی وجہ سے آنسو جھیل کا نام دیا گیا۔ یہ جھیل درمیان سے برف سے جمی رہتی ہے جس سے یہ کسی آنکھ کی پتلی سے نکلنے والے آنسو جیسی لگتی ہے۔
دودی پتسر جھیل
دودی پتسر جھیل وادی کاغان کے انتہائی شمال میں 4175 میٹر بلند پر واقع ہے اور یہاں ناران کے علاقے جل کھاڈ سے چار گھنٹے کا سفر کر کے پہنچا جا سکتا ہے۔ مقامی زبان میں دودی پت سر کے معنی دودھ جیسے سفید پانی والی جھیل کے ہیں، لیکن اس جھیل کا رنگ سفید نہیں نیلا ہے۔ درحقیقت اس سے ملحقہ برف پوش پہاڑوں کا پانی میں جھلکنے والا عکس اسے دور سے ایسا دکھاتا ہے جیسے دودھ کی نہر اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے اس کا نام بھی رکھا گیا۔
ستپارہ جھیل
سطح سمندر سے 8 ہزار پانچ سو فٹ کی بلندی پر واقع یہ خوبصورت جھیل میٹھے پانی سے لبریز ہے اور اس کے دو تین سمت سنگلاخ چٹانیں ہیں۔ ستپارہ بلتی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی سات دروازے ہیں۔ اس کی وجہ ایک دیومالائی کہانی بتائی جاتی ہے۔
رش جھیل
رش جھیل پاکستان کی بلند ترین جھیل ہے اور یہ 5098 میٹر کی بلندی پر رش پری نامی چوٹی کے نزدیک واقع ہے۔ یہ دنیا کی پچیسویں بلند ترین چوٹی پر واقع جھیل ہے۔ یہاں تک رسائی کے لئے نگر اور ہوپر گلیشیئر کے راستوں سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔
کرمبر جھیل
کرمبر جھیل خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان میں واقع ہے اور یہ پاکستان کی دوسری جبکہ دنیا کی 31ویں بلند ترین جھیل ہے۔ 14121 فٹ کی بلندی پر واقع یہ جھیل حیاتیاتی طور پر ایک فعال جھیل ہے۔ اس جھیل کی گہرائی تقریبا 55 میٹر لمبائی تقریبا 4 کلومیٹر اور چوڑائی 2 کلو میٹر ہے۔ کرمبر جھیل اور پچیس سے زیادہ چھوٹی جھیلوں کے ساتھ تین اہم گزرگاہوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
ہالیجی جھیل
ہالیجی جھیل کراچی سے 80 کلومیٹر دور قومی شاہراہ پر واقع ہے جسے دوسری جنگِ عظیم کے دوران برطانوی حکام نے محفوظ ذخیرہ آب کے طور پر تعمیر کیا تھا۔ لگ بھگ 22 ہزار ایکڑ پر مشتمل جھیل کا قطر 18 کلومیٹر ہے۔ صاف پانی کی عدم فراہمی سے جھیل ایک طرف رفتہ رفتہ خشک ہو رہی ہے تو دوسری جانب خود رو جھاڑیاں تیزی سے اسے اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔
اپر کچورا جھیل
اپر کچورا جھیل صاف پانی کی جھیل ہے جس کی گہرائی تقریبا 70 میٹر ہے۔ دریائے سندھ اس کے قریب ہی قدرے گہرائی میں بہتا ہے۔ گرمیوں میں دن کے وقت یہاں کا درجہ حرارت 10 سے 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جبکہ سردیوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بہت نیچے گر جاتا ہے جس کی وجہ سے جھیل کا پانی مکمل طور پر جم جاتا ہے۔
لوئر کچورا جھیل
لوئر کچورا جھیل یا شنگریلا جھیل اصل میں شنگریلا ریسٹ ہاؤس کا حصہ ہے۔ یہ سیاحوں کے لیے ایک مشہور تفریح گاہ ہے جو کہ سکردو شہر سے بذریعہ گاڑی تقریبا 25 منٹ کی دوری پر ہے۔ شنگریلا ریسٹ ہاؤس کی خاص بات اس میں موجود ریسٹورنٹ ہے جو کہ ایک ایئر کرافٹ کے ڈھانچے میں بنایا گیا ہے۔