دو لڑکیوں کے سامنے ماہرین کا سالوں کا تجربہ اور تکنیک بھی کمتر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 04, 2016 | 19:48 شام

 

بیروت (شفق ڈیسک) خطرناک دہشتگردوں کا تصور کرتے ہی سب پر دہشت طاری ہوجاتی ہے، حتیٰ کہ یہ جیل میں ہوں تو انکی موجودگی سکیورٹی اہلکاروں کو بھی مضطرب رکھتی ہے۔ ان خوفناک دہشت گردوں سے تفتیش ایک ایسا مشکل مرحلہ ہے کہ جسکی ذمہ داری ہر کوئی نہیں اٹھا سکتا۔ لیکن لبنان سے تعلق رکھنے والی دو نوجوان اور بظاہر نرم و نازک لڑکیوں کے پاس ایسا جادوہے کہ سفاک دہشتگرد بھی اپنے دل کھول کر ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ دونوں بہنوں نے ان قیدیوں کے دلوں کا حال جاننے کیلئے ایسا کارگر طریقہ اپنایا کہ جس ک

ے سامنے سکیورٹی ماہرین کا سالوں کا تجربہ اور تکنیک بھی کمتر ثابت ہوئے۔ وہ ناصرف جیل میں جاکر خطرناک ترین قیدیوں کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں بلکہ روزانہ ان کے ساتھ گھنٹوں پر مبنی گفتگو کرتی رہیں اور ایسی حساس ترین معلومات بھی حاصل کر چکی ہیں کہ جنکا سکیورٹی اہلکاروں کیلئے تصور کرنا بھی ناممکن تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے پہل دہشت گرد قیدی انہیں جاسوس سمجھتے تھے اور غلط ملط باتیں بتادیتے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان کی شفقت اور خلوص نے انکے دل جیت لئے اور انہوں نے اپنے دلوں کا حال کھول کر ان کے سامنے رکھنا شروع کر دیا۔ مایا اور نینسی کے شاندار تحقیقاتی کام کے متعلق کینیڈا کی سفیر مشیل کیمرون کو علم ہوا تو وہ بہت متاثر ہوئیں۔ انہوں نے ہی ان دونوں لڑکیوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کیں اور پہلی بار انکے تحقیقاتی کام کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لڑکیاں وہ کام بھی بآسانی کر سکتی ہیں کہ جو ماہر تفتیش کاروں کیلئے سالوں کی محنت سے بھی ممکن نہیں ہو پاتا۔