عورتوں میں ہم جنس پرستی کی وجہ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی عادت کیسے اور کیوں پروان چڑھتی ہے۔۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 05, 2017 | 19:38 شام

لاہور(مہرماہ ): جس طرح مرد مردوں سے غیر فطری طریقہ سے جنسی تسکین حاصل کرتے ہیں اسی طرح عورتیں بھی عورتوں سے غیر فطری طریقے سے جنسی تسکین حاصل کر سکتی ہیں‘ ایسی عورتیں عموماََ وہ ہوتی ہیں جو کہ گھرداری کی مکمل زندگی بسر کرنا چاہتی ہیں لیکن جب اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ اُن کے خاوند کے کسی دوسری عورت سے ناجائز تعلقات ہیں تو وہ اپنے آپ کو اس بندھن سے آزاد کرا لیتی ہیں اور جب دوسری جگہ اس کی شادی ہوتی ہے تو وہاں پربھی یہی صُورتِ حال پیش آتی ہے تو ایسی عورت کے ذہن میں مرد کے لیے شدید نفرت پی

دا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ ہم جنسیت کی طرف راغب ہونے لگتی ہے۔

نسوانی ہم جنسیت کی متبادل انگریزی اصطلاح  ہے جس کا تعلق لیز بئن نامی ایک جزیرے سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ جزیرہ ایشیائے کوچک کے ساحل سے دس میل دُور بحیرہ ایگئین میں واقع ہے۔ جزیرے کے ہم جنسیت کے حوالے سے وجہ شہرت بننے کی ذمہ دار ایک عورت سیفو تھی جو یہاں ساتویں صدی قبل مسیح رہائش پذیر تھی۔ اس نے عورتوں سے اپنی ”غیر فطری“ محبت کا اظہار شاعرانہ کمالات کی حامل نظموں میں کیا ۔ اسی کے نام پر نسوانی ہم جنسیت کا قدرے کم معروف نام سیف ازم ہے۔ سیفو اپنے زما نے کی مانی ہوئی شاعرہ تھی اور کہاجاتا تھا کہ اگر ہیومر شاعر ہے تو شاعرہ سیفو ہی ہے۔ یونان کے رہنے والے عورتوں کی ہم جنسیت کے لیے لفظ  ٹریبئن استعمال کرتے تھے اس کے معنی باہم رگڑنے کے ہیں۔ یہ اصطلاح نسوانی ہم جنس پرستی کے معروف عمل کے باعث معروف ہوئی۔ اُردو شاعری میں اسے چپٹی کا نام دیا گیا۔ موجودہ دور میں اصطلاحاََ ایسی عورت کو لیزبین اور اس عمل کو لیزبینزم کہا جاتا ہے۔اس میں ایک عورت شوہر اور دوسری بیوی کا کردار ادا کرتی ہے ۔

یہ جوڑے اپنی مخصوص زبان میں فاعل عورت کو اور مفعول عورت کو کہتے ہیں۔ ان عورتوں کی غیر میعاری حرکتوں کے بعد انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔مردانہ ہم جنسیت کی طرح زنانہ ہم جنسیت کی اصل وجوہات پر ماہرین متفق نہیں ہیں اور اس کی وضاحتی کوششوں کا باقاعدہ آغاز افلاطون کی سمپوزیم سے ہوتا ہے۔ اس نے مردانہ کی طرح زنانہ ہم جنسیت کی وجہ بھی پہلے پہل انسان کے تین صورتوں یعنی نر‘ مادہ اور دو جنسی انواع میں پیدا کیے جانے میں تلاش کی ہیں۔ اس وضاحت کے لیے کی گئی دوسری کوشش بھی یونان میں پیرامینیڈس نے 450 قبل مسیح میں کی۔ جدید دور میں اس کی ممکنہ وجوہات کو معاشرتی‘ نفسیاتی اور فعلیاتی عوامل میں تلاش کیا جاتا ہے۔ ایسی خواتین کو معمول پر لانے یعنی اس بد عادت سے پیچھا چھڑانے میں خوشگوار ازدواجی زندگی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

کیونکہ عموماََ خواتین جو اپنے خاوند سے جنسی طور پر مطمئن نہیں ہو پاتیں وہ جنسی آسودگی حاصل کرنے کے لیے ہم جنسیت کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔  فرائیڈ اس کی وجوہات تلاش کرتے ہوئے ایک خاص مرحلے پر جنین کے دو جنسی ہونے کا حوالہ بھی دیتا ہے ۔ اس کے بقول یہ ممکن ہے کہ ہم جنسیت کا شکار بننے والی خاتون میںایام جنین کے مرد کے کچھ خصائص رہ گئے ہوں جس کی وجہ اس میں مردانہ خصلتیں پروان چڑھتی ہوں جو نوجوانی میں بڑھ جاتی ہیں۔ یہی خصلتیں بظاہر زنانہ جسم رکھنے والی عورت میں اندر ہی اندر مردانہ پن نمایاں کرتا ہے اور وہ اپنی ہم جنسوں میں کشش محسوس کرنے لگتی ہے۔

دین اسلام کی رُو سے جس طرح مرد کے مرد کے ساتھ تعلقات گناہ کے زُمرے میں آتے ہیں اسی طرح عورت کا عورت کے ساتھ غیر فطری ملاپ گناہِ کبیرہ کے زُمرے میں آتا ہے۔حضرت ابو موسیٰ اشعریؒ کی روایت ہے کہ نبی اکرمﷺکا فرمان ہے کہ اگر مرد مرد کے پاس اپنی شہوت پوری کرے تو وہ دونوں زنا کار ہیں اور عورت عورت کے ساتھ شہوت پوری کرے تو وہ دونوں بھی زنا کار ہیں۔ دوسرے موقع پر صرف عورتوں کے متعلق ارشاد ہوا ہے کہ عورتوں کی ہم جنسیت ان کی آپس کی زناکاری ہے۔ آپ ﷺ کی صراحت پر فقہ میں کہا گیا ہے کہ اگر دو عورتیں ایک دوسرے کے ساتھ شہوت کی تکمیل کرتی ہیں تو وہ دونوں زناکار ہیں اور لعنت کی مستحق ہیں۔ (المغنی)حفظِ ماتقدم کے طور پر اس موذی لت سے بچنے کے لیے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے ایک بستر پر سونے سے اسی لیے منع کیا ہے کہ اس طرح سے ایک دوسرے کے جسم کی قربت کے مواقع میسر آتے ہیں اور ہم جنسیت پروان چڑھتی ہے۔

حضرت ابوسعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:”مرد‘ مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ عورت کسی دوسری عورت کے ستر کو دیکھے‘ کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں نہ لیٹے‘ اس حال میں کہ دونوں کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو۔ اسی طرح کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں نہ لیٹے جبکہ دونوں کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو۔“حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اس حدیث کی حکمت پر یوں روشنی ڈالتے ہیں کہ ’اسکی وجہ یہ ہے کہ شہوانی جذبات کو بھڑکانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے یہی جذبات جب بھڑک اٹھتے ہیں تو عورتوں اور مردوں میں ہم جنسیت کی عادت پیدا ہونے لگتی ہے۔اس سے بچنے کے لیے الگ الگ بستر پر سونا زیادہ بہتر ہے۔۔