بنیئے کی سرجیکل سٹرائیک کی ڈینگ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 29, 2016 | 07:13 صبح

آزاد کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے 2جوان شہید نو زخمی ہوگئے۔ جس کا پاکستانی افواج بے بھرپور جواب دے کر بھارتی توپوں کو خاموش کرادیا۔بھارت کی طرف سے ڈینگ ماری جارہی ہے کہ اس نے سرجیکل سٹرائیک کی ہے۔ سرجیکل سٹرائییک کسی ملک کے اندر آکر کارروائی کو کہتے ہیں بھارتی فوج اپنی حدود میں دبک کر فائرنگ کر کے اس سرجیکل سٹرئیک کہہ ۔ انڈیا نے کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کرنے کا دعویٰ کیا ۔ ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ سرحد پار فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دینا حقیقت کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔ انڈین وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کی شب کی جانے والی اس کارروائی میں متعدد شدت پسند مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی شہید ہوئے ہیں۔ جمعرات کو نئی دلی میں انڈین وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین برّی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے بتایا کہ ’سرجیکل آپریشن کنٹرول لائن پر نصف رات شروع ہوا اور صبح تک چلا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کے اُس جانب ’دہشت گرد جموں و کشمیر اور ملک کے دوسرے شہروں میں تخریب کاری کی غرض سے دراندازی کے لیے جمع ہوئے تھے جنھیں ختم کر دیا گیا ہے۔‘ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ اس کارروائی میں ’متعدد دہشت گرد اور ان کے سہولت کار مارے گئے ہیں۔‘ تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کن علاقوں میں کی گئیں۔ اس نیوز کانفرنس سے قبل انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سلامتی سے متعلق کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی۔اس اجلاس میں وریر دفاع ، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اور بری فوج کے سربراہ بھی شریک تھے۔ انڈیا کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کے بعد جمعرات کو پاکستانی فوج کے شعب? تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں کوئی سرجیکل آپریشن نہیں کیا ہے تاہم انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر کیل، بھمبر اور لیپا سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ ضرور کی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’مبینہ دہشت گردوں کے اڈوں پر سرجیکل حملوں کا تصور انڈیا کی جانب سے جان بوجھ کر تشکیل دیا گیا ایک ایسا فریبِ نظر ہے جس کا مقصد غلط تاثر دینا ہے۔‘ فوج کے بیان کے مطابق ایل او سی پر فائرنگ بدھ کی شب رات ڈھائی بجے شروع ہوئی اور صبح آٹھ بجے تک جاری رہی اور اس سے پاکستان کے دو فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی افواج نے بھی ’انڈین جارحیت‘ کا بھرپور جواب دیا اور اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل حملوں کیے گئے تو ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔. مظفر آباد سے صحافی اورنگزیب جرال نے پولیس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ انڈین افواج نے بھمبر کے سماہنی سیکٹر میں فائرنگ کی جبکہ لیپا کے علاقے منڈا کولی اور وادی نیلم کے دودھنیال سیکٹر میں بھی دونوں افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی فائرنگ سے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقع ہے۔ اس حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جبکہ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ ادھر وادی نیلم کے ڈپٹی کمشنر عبدالوحید خان نے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے باعث سیاسی اور مذہبی اجتماعات کے علاوہ ضلع بھر میں لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے لائن آف کنڑول پر انڈین فوجی چوکیوں کے سامنے سے گزرنے والی مرکزی شاہراہ پر ایک وقت میں ایک سے زائد گاڑیوں کے سفر کو بھی ممنوع قرار دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ انڈین افواج صرف پاکستان کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن سیاحتی مقامات پر آنے والے سیاح خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ حالات خراب ہونے پر انھیں مطلع کر دیا جائے گا ۔