سائنسدانوں نے بیکٹریا سے مکڑی کا رشیہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 23, 2017 | 19:50 شام

لندن (شفق ڈیسک) برطانوی ماہرین نے عام بیکٹیریا میں مکڑی کا ایسا ریشہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو اینٹی بائیوٹک یعنی جراثیم کش خصوصیات کا حامل ہے اور جسے مستقبل میں زخموں کی جلد بحالی میں استعمال کیا جاسکے گا نوٹنگھم یونیورسٹی کے ماہرین نے پانچ سالہ تحقیق کے بعد 146146 ای کولائی 145145 کہلانیوالے بیکٹیریا میں مکڑی کا جالا اور جراثیم کش پروٹین بنانیوالے جین پیوند کرکے انہیں ایسا ریشہ تیار کرنے کے قابل بنالیا ہے جو مضبوط، پائیدار، کم وزن اور لچک دار ہونے کے علاوہ جراثیم کش دوا سے بھی لیس ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے اور منفرد مادے کے ذریعے مستقبل میں زخموں کو ڈھانپنے والی ایسی پٹیاں تیار کی جاسکیں گی جنہیں کسی اضافی مرہم یا دوا کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وہ زخموں کو خراب کرنیوالے بیکٹیریا کو خود ہی قابو میں رکھ سکیں گی اور اس طرح زخموں کی حفاظت کیساتھ ساتھ جلد بحالی بھی ممکن ہو جائیگی۔ اس تحقیق کے کلیدی مصنف اور نوٹنگھم یونیورسٹی کے سائنسدان کیمطابق قدیم یونان میں بھی فوجیوں کے زخموں کی حفاظت کیلئے شہد کیساتھ ساتھ مکڑی کا جالا بھی استعمال کیا جاتا تھا اور جراثیم کش مکڑی کے ریشے کا خیال بھی انہوں نے وہیں سے اخذ کیا ہے۔