ایسے حقائق انسانی عقل دنگ رہ جائے ل

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 15, 2016 | 16:30 شام

ندن (شفق ڈیسک) آج کے جدید دور میں کسی چیز کے بارے میں معلومات حاصل کرنا مشکل نہیں رہا کیونکہ انٹرنیٹ نے اسکا حصول آسان بنا دیا ہے۔ لیکن اسکے باوجود انسان اب بھی بہت سے ایسے حقائق سے لاعلم ہے جن پر یقین کرنا انتہائی مشکل ہے۔ آج کا آرٹیکل چند ایسے ہی عجیب و غریب اور دلچسپ حقائق کے بارے میں ہے جو کہ آپکی معلومات میں ضرور اضافے کا باعث بنے گا۔ عموماً دو جڑواں بچوں کے درمیان 5 سے 10 منٹ کا وقفہ ہوتا ہے لیکن دنیا میں دو جڑواں بچے ایسے بھی ہیں جنکے درمیان 87 دن کا وقفہ ہے اور یہ ریکارڈ گنیز بک میں د

رج بھی ہے ان دونوں جڑواں بہنوں کے نام Amy اور Katie ہیں دنیا کا سب سے گہرا ترین پوسٹ بکس جاپان کے Susami نامی ساحلِ سمندر میں بنا ہوا ہے یہ پوسٹ بکس پانی کے نیچے 10 میٹر کی گہرائی میں نصب ہے۔ اس ساحل کے گرد ماہی گیروں کی بستی واقع ہے جس کی آبادی 5 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ 1923ء میں نیویارک میں Frank Hayes نامی شخص نے مردہ ہونے کے باوجود گھوڑوں کی ایک ریس میں فتح حاصل کرلی۔ درحقیقت گُھوڑوں کی ایک ریس کے مقابلے میں فرینک بھی اپنے گھوڑے کیساتھ شریک تھا لیکن دورانِ ریس ہارٹ اٹیک کی وجہ سے گھوڑے پر ہی فرینک کی موت واقع ہوگئی۔ تاہم وہ گھوڑے سے گرا نہیں یہاں تک کہ گھوڑا سب سے پہلے اختتامی لائن پار کر گیا۔ دنیا میں ہر شخص کی زبان پر موجود نشانات انگلیوں کے نشانات کی مانند ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ مینڈک کی ایک قسم ایسی بھی ہے جو اپنے شکار کو نگلنے کیلئے اپنی آنکھوں کا استعمال کرتی ہے۔ اس خاص قسم کو northern leopard frog کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نیدر لینڈ میں واقع Giethoorn نامی گاؤں میں ایک بھی سڑک موجود نہیں۔ یہاں عمارات کو آپس میں منسلک کرنے کیلئے نہروں کے اوپر پُل تعمیر کئے گئے اور اسی وجہ سے اس گاؤں میں گاڑیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ Kentucky میں کئی نسلوں سے ایک ایسا خاندان آباد تھا جن کی کھال کا رنگ نیلا تھا۔ دراصل اس خاندان کو ایک انتہائی نایاب جینیاتی بیماری لاحق تھی جسے ethemoglobinemia کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پگھلتے گلیشیئرز اور برفانی تودے ایک مخصوص آواز پیدا کرتے ہیں اور اس آواز کو bergy seltzer کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انٹارٹیکا میں ایک گلیشیئر ایسا بھی ہے جس میں سے لال رنگ کا پانی نکلتا ہے جو دیکھنے میں خون کی طرح لگتا ہے۔ دراصل اس پانی کا لال رنگ اس میں پائے جانے والے اوکسائیڈ نمک کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس گلیشیر کو Blood Falls کے نام سے جانا جاتا ہے۔ دنیا میں ایک ایسے پیانو کا بھی وجود تھا جو بلیوں کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔ یہ پیانو 17 ویں صدی میں جرمن اسکالر Athanasius Kircher نے ڈیزائن کیا۔ The katzenklavier نامی یہ پیانو بلیوں کے پنجرے پر مشتمل ہوتا تھا۔