اب جہاز حادثے میں تباہ نہیں ہو گا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 30, 2016 | 18:20 شام

لندن (شفق ڈیسک) امپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں نے اب تک سب سے زیادہ حرارت برداشت کرنیوالا مٹیریل بنالیا۔ امپیریل کالج لندن کے شعبہ مٹیریلز کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ جدید ترین ہوائی جہاز میک 5 (یعنی آواز سے 5 گنا رفتار پر) شدید گرم ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ یہ مادہ بیرونی دھات کی جگہ نہیں لے سکتا لیکن زمینی فضا میں داخل ہونے یا باہر جانیوالے خلائی جہاز پر کسی طرح ان کی ایک پرت چڑھائی جا سکتی ہے جو انہیں تیز رفتاری پر گرم ہونے سے بچا سکے۔ دوسری جانب اس مادے سے ایسے آلات بھی بنائے جاسکتے ہیں جو بہت تپش میں اپنا کام انجام دے سکیں گے۔ یہ مٹیریل 4 ہزار درجے سینٹی گریڈ کے بلند درجہ حرارت پر بھی نہیں پگھلتا اور خود دو نایاب معدنیات کے ملاپ سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے شدید درجہ حرارت میں کام کرنیوالے آلات اور خلائی سفر کے جدید جہاز بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔اس کیلئے مادے کو ٹینٹیلم کاربائیڈ (TaC) اور ہافنیئم کاربائیڈ (HfC) سے ملا کر بنایا گیا ہے۔ اصل میں یہ دنوں معدنیاتی سرامکس ہیں جو گرمی برداشت کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں اسی لئے ان سے بنے آلات ایٹمی بجلی گھروں، شدید گرم ماحول اور دوردراز خلا میں بھیجے جانیوالے خلائی جہازوں کیلئے استعمال ہوسکیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹیریل کی آزمائش کیلئے اب تک کوئی قابلِ بھروسہ ٹیسٹ ہی وضع نہیں کیا جا سکا۔ تیز رفتار ہوائی جہاز اور خلائی جہاز کی بیرونی سطح بہت گرم ہو جاتی ہے اور یہ نیا مٹیریل اس کیفیت میں خلائی جہاز کو بھسم ہونے سے بچا سکتا ہے۔ ماہرین نے دونوں معدنیات پر مشتمل 3 مجموعیتیار کئے اور انہیں لیزر سے پگھلانے کی کوشش کی۔ گزشتہ 50 برس میں یہ ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو استعمال کرنے کی پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان دونوں معدنیات کے ملاپ سے ایسا آمیزہ وجود میں آتا ہے جو اب تک کے معلوم شدہ کسی بھی مادے سے زیادہ درجہ حرارت جھیل سکتا ہے۔ ماہرین نے ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو الگ الگ اور ساتھ ملا کر پگھلانے کی کوشش کی اور ان کے پگھلنے کی شرح نوٹ کی۔ معلوم ہوا کہ ان سے بنا آمیزہ 3905 سینٹی گریڈ پر پگھلنے لگتا ہے اور یہ بھی ایک اندازہ ہے کیونکہ اس میں پگھلاؤ سے قبل کے آثار نوٹ کئے گئے ہیں۔