حیرت انگیز انکشاف بڑے برفانی تودے ٹوٹنے کا خطرہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 06, 2017 | 19:53 شام

لندن (شفق ڈیسک) سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ انٹارکٹکا میں موجود دنیا کے دس بڑے برفانی تودوں میں سے ایک تودہ ٹوٹ کر الگ ہونے کے قریب ہے۔ لارسن سی نامی تودے میں طویل عرصے سے موجود شگاف دسمبر کے مہینے میں اچانک بڑھ گیا اور اب صرف 20 کلو میٹر لمبا برف کا ٹکڑا اِس پانچ ہزار کلومیٹر لمبے تودے کو برفانی خطے سے جوڑ کے رکھا ہوا ہے۔ لارسن سی برفانی تودہ انٹارکٹکا کے سب سے شمالی حصے میں واقع ہے اور اس کی موٹائی 350 میٹر ہے۔ سوانزی میں موجود محقیقین کبمطابق اگر یہ برفانی تودہ ٹوٹ جاتا ہے تو مستقبل میں

پورے شمالی خطے کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہے۔ لارسن سی میں موجود شگاف پر سائنسدان ایک طویل عرصے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے 1995ء میں لارسن اے اور پھر 2002ء میں لارسن بی بھی اسی طرح انٹارکٹکا کے سب سے شمالی خطے سے ٹوٹ کر الگ ہو گئے تھے۔ سائنسدانوں کیمطابق دسمبر میں لارسن سی کا شگاف اچانک سے بڑھنا شروع ہو گیا تھا۔ سوانزی یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر ایڈریئن لکمین نے بتایا کہ اگر یہ برفانی تودہ اگلے چند مہینوں میں ٹوٹ کر الگ نہیں ہو جاتا تو میں بہت حیران ہوں گا۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ شگاف اور برفانی تودے کا ٹوٹنا ایک جغرافیائی عمل ہے اور اس کا ماحولیاتی تبدیلی سے بظاہر تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ شاید ماحولیاتی حرارت بڑھنے کے وجہ سے لارسن سی کے شگاف کے بڑھنے کے عمل میں تیزی آئی ہو لیکن اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ سائنسدانوں کے اندازوں کیمطابق لارسن سی برفانی تودہ کے ٹوٹنے کے بعد اینٹارکٹکا کے شمالی خطے کی ساری برف اگر سمندروں میں شامل ہو جائے تو دنیا بھر میں سطح سمندر میں دس میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس بات کا مستقبلِ قریب میں ہونا ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر ایڈریئن کہتے ہیں کہ برفانی خطے کے ٹوٹنے کے ممکنہ نتائج سامنے آنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ یہ بس ایک بہت بڑا جغرافیائی عمل ہے جو کہ انٹارکٹکا کے لینڈ سکیپ کو تبدیل کر دے گا۔