دنیا بھر میں فحش فلموں کی صنعت کا مرکز

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 30, 2016 | 19:33 شام

لندن (شفق ڈیسک) انگلینڈ کے شمال مشرق میں واقع چھوٹا سا شہر کونسیٹ بظاہر بہت پرسکون نظر آتا ہے لیکن اسکے بارے میں سامنے آنیوالے ایک انکشاف نے پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اخبار دی انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کیمطابق اس شہر کے باسی ایک ہزار سے زائد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں جن کی اکثریت فحش فلمیں بناتی ہے۔ یہاں ہر کوئی مشکوک کمپنیوں کا ڈائریکٹر ہے جنکی اکثریت فحش فلمیں بناتی ہے۔ متعدد ممالک میں پھیلی ہوئی یہ کمپنیاں دھڑا دھڑ فحش مواد تیار کرنے میں مصروف ہیں۔کونسیٹ کے بارے میں یہ انکشاف سامنے آتے ہی ہر کوئی حیران رہ گیا۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شہر کے باسی خود سب سے زیادہ حیران ہیں۔ یہاں مقیم ایک جوڑے جان ماسن اور سینڈرا ماسن نے بتایا کہ ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ جن کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں وہ فحش فلمیں بناتی ہیں۔ دراصل یہ سب کچھ آف شور کمپنیوں کا کیا دھرا ہے، جن کا غیر قانونی کاروبار کئی ملکوں میں پھیلا ہوا ہے، لیکن خانہ پُری کیلئے ان کے دفاتر اور ڈائریکٹر برطانیہ میں موجود ہیں۔ شہر والوں کا کہنا ہے کہ چند سال پہلے ان کے پاس سائمن ڈاسن نامی شخص آیا جس نے انہیں متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر بننے کی پیشکش کی۔ یہ لوگ محض نام کی حد تک کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں اور انہیں ان کے بدلے ہر ماہ چند سو پاؤنڈ ملتے ہیں۔ آف شور کمپنیاں برطانوی شہریوں کے نام اور ان کے رہائشی پتے استعمال کرتی ہیں اور برطانیہ کے دفتری ایڈریس کی وجہ سے ان کا مالیاتی لین دین بھی برطانیہ میں قانونی قرار پاتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں یہ کمپنیاں اپنا غیر قانونی کاروبار کرتی ہیں اور اس کے بدلے میں انہیں بھاری رقوم برطانیہ بھیجی جاتی ہیں اور یوں کروڑوں پاؤنڈ کا یہ جعلی کاروبار ایک مدت سے پھل پھول رہا ہے۔ کونسیٹ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ان کے نام پر ایسی غلیظ کمپنیاں چلائی جا رہی ہیں۔