مرد اپنی بیوی کی بات مانیں تو شادی خوشگوار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 06, 2016 | 19:29 شام

لندن (شفق ڈیسک) حقوق نسواں اور صنفی مساوات کی جدید تحریک کو قدامت پسند معاشروں کے مردوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے۔ روایتی طور پر صنفی تعلقات میں مرد کا کردار غالب رہا ہے لیکن اسکے برعکس تحریک نسواں دونوں کو یکساں قرار دیتی ہے۔ اس تحریک کے حامی تو کہتے ہی رہتے تھے کہ مردوں کے گھرداری سنبھالنے میں کوئی حرج نہیں لیکن پہلی بار سائنسدانوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ بیگم کو برابر سمجھنے اور اسکے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے گھریلو کام سنبھالنے والے مردوں کی ازدواجی زندگی بہت خوشگوار اور کامیا

ب رہتی ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عورت اور مرد دونوں روزی کمانے میں برابر حصہ ڈالتے ہیں اور گھر کے کام کاج اور بچوں کی دیکھ بھال میں بھی برابر کے حصہ دار ہوتے ہیں تو ان کے درمیان ہر سطح پر انڈرسٹینڈنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہ ایک دوسرے کیساتھ زیادہ پر تکلف بھی ہوتے ہیں اور آزادانہ اپنی صلاحیتوں اور شخصیات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ اسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انکے درمیان ایک مضبوط اور پائیدار رشتہ قائم ہوتا ہے اور خصوصاً ازدواجی ہم آہنگی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ جوڑے خوشگوار زندگی اور ازدواجی طمانیت میں دیگر جوڑوں کی نسبت کہیں آگے ہوتے ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ خواتین کو برابر کا درجہ دے کر، گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاکر اور بچوں کی دیکھ بھال میں حصہ لے کر ہر مرد ازدواجی فوائد سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔