دو ہزار پچاس تک آدھی دنیا اندھی ہو جائیگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 17, 2017 | 14:51 شام

لندن (شفق ڈیسک) آئندہ تیس برسوں میں دنیا کی دور کی نظر خراب ہو جائیگی۔ تقریباً 5 ارب لو گ 2050ء تک زیادہ دور تک نہیں دیکھ پائیں گے۔ 2000ء کے مقابلے میں 2050ء میں دور کی مطر کی کمی سے مستقل اندھے پن میں سات گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ برطانوی میڈیا نے سائنسی جریدے کے حوالے سے بتایا کہ دور کی نظرکی خرابی مستقل اندھے پن کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کے نزدیک دنیا بھر میں لوگوں کی دور کی نظر کی خرابی میں اضافے اور اس سے مستقل اندھے ہونے کی وجوہ میں دن میں روشنی کی کمی اور کمپیوٹر، ٹی وی یا موبائل فون ک

ی سکرین پر زیادہ وقت صرف کرنا شامل ہے۔ بچوں کو آؤٹ ڈور کیلئے کم وقت دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ طرز زندگی نے دنیا میں اندھے پن کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ بچے قدرتی روشنی میں زیادہ وقت نہیں گزارتے اور زیادہ وقت کتابیں پڑھنے یا سکرین پر نظر ے جمائے رکھنے سے یہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں، ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کی نظر باقاعدگی سے چیک کرائیں۔ انہیں باہر کھلنے کیلئے بھیجیں اور مطالعہ اور الیکٹرانک آلات کے استعمال کو محدود کریں۔ دور کی نظر کم ہونے کو طبی اصطلاح میں myopia کہا جاتا ہے اس میں کچھ فاصلے سے اشیاء واضح سکھائی نہیں دیتیں اور جب یہ مسئلہ کسی کو ایک بار ہو جائے تو اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ روشنی آنکھ کے حساس ٹشو ریٹینا تک پہنچ نہیں پاتی جو آنکھ کے پیچھے ہوتا ہے۔ اس کی بجائے کر نیں ریٹینا کے سامنے مر کو ز رہتی ہیں جس سے دور کی اشیاء دھندلا پن ظاہر کرنے لگتی ہیں۔ دور کی کم نظری پیدائشی بھی ہو سکتی ہیں تاہم عموماً بچپن سے شروع ہوتی ہے اور عمر کیساتھ اس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے بالغ افراد جن میں ماضی میں کبھی اسکے اثرات نہیں تھے ان میں بھی یہ سامنے آسکتی ہے جسے گلاسز، کنٹیکٹ لینز اور سرجری سے تھیک کیا جا سکتا ہے۔ اگر دور کی نظر زیادہ شدید صورت حال اختیار کر جائے تو آنکھوں کے مسائل کے خطرے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت دنیا میں تقریبا دو ارب افراد کو یہ مسئلہ در پیش ہے کہ ان کی دور کی نظر خراب ہے۔