گردن اور سر کے کینسر میں امیونوتھراپی سے غیر معمولی افاقہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 12, 2016 | 15:25 شام

لندن (شفق ڈیسک) آخری درجے کے مریض نیوولیومیب دوا سے زندگی کا دورانیہ بڑھاسکتے ہیں جو اس سے قبل ممکن نہ تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ سر اور گردن کے سرطان کا علاج مشکل ہوتا ہے کیونکہ اسکی آخری صورت میں کیموتھراپی بے اثر ہوجاتی ہے لیکن اب نیوولیومیب سے ایسے مریضوں کیلئے امید کی کرن روشن ہوئی ہے جنکا علاج ناممکن ہوجاتا ہے۔ نیوولیومیب امینوتھراپی پر مبنی ایک دوا ہے جو اب بین الاقوامی فیز تھری ٹرائل کے مرحلے میں ہے اور اسکے نتائج سے مریضوں کی زندگی ایک سال تک بڑھ سکتی ہے۔ روایتی طریقوں کے مقابلے میں اس سے

علاج کے بعد مریض مزید ایک سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ برطانوی سائنسدان کیمطابق سر اور گردن کے سرطان کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے اور خوشی ہے کہ اس سے زندگی بڑھ سکتی ہے اور اسکی ہسپتالوں میں آزمائش بہت مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ سر اور گردن کا کینسر بار بار لوٹ کر آسکتا ہے اور آخری سٹیج کے مریض بمشکل 6 ماہ زندہ رہتے ہیں۔ اس دوا کی آزمائش میں سر اور گردن کے سرطان میں مبتلا ایسے 361 مریضوں کو شامل کیا گیا جنکا کینسر واپس آچکا تھا اور انکی آزمائش میں دنیا بھر کے 20 ممالک میں کی گئی تھی۔ ان میں سے 240 مریضوں کو نیوولیومیب دی گئی اور 121 کو نارمل کیموتھراپی پر رکھا گیا۔ 12 ماہ کے بعد بھی نیوولیومیب کھانے والے 36 فیصد مریض زندہ رہے اور کیموتھراپی کرانیوالے 17 فیصد مریض ایک سال زندہ رہ سکیں۔ اسطرح نیوولیومیب استعمال کرنیوالے مریضوں میں موت کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ کینسر کے علاج میں امینوتھراپی کی ادویات پر بہت تحقیق ہو رہی ہے اور اسکے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔