ڈپریشن کی مختلف علامات

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 12, 2016 | 15:41 شام

لندن (شفق ڈیسک) ڈپریشن کی علامات کے بارے میں قطعی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس کے باوجود ماہرین نے ایسی بنیادی علامات بیان کی ہیں جو عموماً ڈپریشن شروع ہونے کے بعد کسی فرد میں پائی جاسکتی ہیں۔ یوں تو ہر کوئی اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی، کسی نہ کسی وجہ سے ڈپریشن سے گزرتا ہے لیکن بعض اوقات زندگی کے غم اتنے شدید ہوجاتے ہیں کہ ان کے باعث بہت سی مشکلات اور پریشانیاں جنم لیتی ہیں، حتیٰ کہ انسان خودکشی بھی کرڈالتا ہے۔ ڈپریشن کے بارے میں عمومی خیال ہے کہ اس میں مبتلا فرد روتا ہے، چیختا ہے یا بے سدھ

بیٹھا رہتا ہے۔ لیکن ہر بار یہ ضروری نہیں، خاص کر ابتداء میں، جب یہ خطرناک تبدیلی ہورہی ہو تو اس کا ادراک نہیں ہو پاتا۔ البتہ اگر ڈپریشن کی بنیادی علامات معلوم ہوں تو آپ ضرور اپنے پیاروں، دوستوں اور دفتری احباب میں موجود ان علامات کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ یوں آپ انہیں ایک سنگین خطرے سے پہلے ہی آگاہ کرکے ان کی زندگی کو محفوظ کرسکتے ہیں۔ ڈپریشن کی علامات کے بارے میں یاد رکھئیے کہ انکا کوئی خاص ڈھب نہیں کہ وہ تمام ہی افراد میں ایک انداز سے نمایاں ہوں، یا کم سے زیادہ کیطرف جائیں۔ بعض لوگ ڈپریشن شروع ہونے پر گھر بیٹھے ٹی وی دیکھنے لگتے ہیں تو دوسرے خودکشی کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ بعض لوگ ہر وقت خوش رہتے ہیں، لیکن اچانک وہ مغموم ہوجاتے ہیں اور بظاہر کسی وجہ کے بغیر گھنٹوں بلکہ ہفتہ بھر ڈپریشن میں مبتلا رہتے ہیں۔ ڈپریشن کی علامات کے بارے میں قطعی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس کے باوجود ماہرین نے ایسی کچھ بنیادی علامات بیان کی ہیں جو عموماً ڈپریشن شروع ہونے کے بعد کسی فرد میں پائی جاسکتی ہیں۔ اگر آپ کو ان علامات کے بارے میں پہلے سے معلوم ہوگا تو آپ اپنے اور اپنے ارد گرد افراد میں یہ علامات جان کر خود کو اور ان لوگوں کو بہت سے مسائل سے بچا سکتے ہیں۔ وہ عمومی علامات یہ ہیں: سونے میں مشکل: ڈپریشن میں مبتلا لوگوں میں اگرچہ تحریک اور توانائی میں کمی ہو جاتی ہے، اسکے باوجود انہیں نیند کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا یہ لوگ بستر پر جانے کے بعد رات دیر تک جاگتے رہتے ہیں اور سونے کی کوشش کرنے پر بھی انہیں نیند نہیں آتی۔ اسی طرح یہ لوگ صبح جاگنے میں بھی محسوس کرتے ہیں نیز دن میں انہیں نیند آتی رہتی ہے اور یہ علیحدہ مشکل پیدا کرتی ہے۔ دلچسپیوں میں بھی عدم دلچسپی: ڈپریشن کے آغاز پر بعض لوگوں میں ایسے کاموں سے بھی عدم دلچسپی اور بے رغبتی پیدا ہوجاتی ہے جن میں بالعموم انکی خوب دلچسپی ہوا کرتی ہے۔ ایسے لوگ کاموں سے بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں لہٰذا اگر آپ دیکھیں کہ دادا، دادی، نانا، نانی اپنے پوتے پوتیوں یا نواسے نواسیوں کیساتھ کھیل کود نہیں رہے تو یہ بات باعث تشویش ہے اور ان میں ڈپریشن میں علامت ہو سکتی ہے۔ اسیطرح اگر کوئی نوجوان اپنی دلچسپی کے مشاغل چھوڑدے اور اپنے کمرے میں یا ٹی وی کے سامنے دیر تک بیٹھا رہے تو اس علامت پر توجہ کرنی چاہیے۔ توانائی میں اضافہ: یہ بڑی ہی عجیب علامت ہے کیونکہ عموماً ڈپریشن میں توانائی شدید کم ہوجاتی ہے اور سستی اور بیزاری طاری ہو جاتی ہے۔ لیکن دوسری جانب اس کے بر خلاف بھی ہو سکتا ہے۔ البتہ توانائی میں یہ اضافہ عموماً منفی ہوتا ہے، جیسے کسی کو قتل کرنا یا خود کو مارنا یا کم از کم گھر کی چیزیں توڑ پھوڑ دینا۔ بھوک میں تبدیلی: بعض لوگ جب ڈپریشن میں یا پریشان ہوتے ہیں تو زیادہ کھانا شروع کردیتے ہیں، لیکن شدید ڈپریشن میں اسکا الٹ ہوتا ہے یعنی لوگ کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں۔ ڈپریشن میں مبتلا فرد کھانا اس لیے چھوڑ دیتا ہے کہ وہ اپنی صحت کو اہمیت دینے کے قابل نہیں رہتا۔ دوسری جانب جو لوگ ڈپریشن میں کھانا زیادہ شروع کردیتے ہیں وہ ردِ عمل ہوتا ہے پریشانی سے بچنے یا اپنی توجہ دوسری جانب کرنے کا۔ دونوں ہی علامات قابل توجہ ہیں۔ چڑچڑا پن: بعض مریضوں میں چڑچڑا پن بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ انہیں ہاتھ لگایا جائے یا انکی طبیعت کیخلاف بات کی جائے تو وہ فوراً آپے سے باہر ہوجاتے ہیں یا برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں سے کٹنا شروع کردیتے ہیں اور ملنا جلنا بہت ہی کم کردیتے ہیں۔ منفی اور تاریک خیالات: ڈپریشن کا آغاز ہوتے ہی تاریک اور منفی خیالات گھیرنا شروع کردیتے ہیں۔ مثلاً موت کا خیال، حادثے کا خوف یا کسی پر شک کہ مجھ پر کچھ (جادو ٹونا وغیرہ) کرادیا گیا ہے وغیرہ۔ یہ تاریک خیالات ان لوگوں کی گفتگو میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر ان میں سے ایک علامت بھی آپ کے اندر یا آپ کے گرد کسی فرد میں پائی جاتی ہے تو اسے معمولی نہ سمجھیں اور فوری تدارک کی تدبیر سوچیں۔ یہ ضرور یاد رکھیں کہ ڈپریشن کا علاج کرنیوالی دوائیں استعمال کرنے سے جتنا زیادہ پرہیز کرسکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ ڈپریشن اور دوسرے نفسیاتی امراض کا علاج کرنے کیلئے دواؤں کے بجائے این ایل پی یا اسی طرح کی دوسری متبادل تدابیر اختیار کی جائیں۔