گھاس کا انتخاب اور فن پاروں کی تخلیق

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 23, 2017 | 18:07 شام

 

لندن (شفق دیسک) دو برطانوی مصور پچھلے 25 سال سے ایسے فن پارے تخلیق کر رہے ہیں جو دیکھنے میں بالکل اصلی تصویر لگتے ہیں لیکن درحقیقت انہیں کینوس پر گھاس اگا کر تیار کیا جاتا ہے ہیدر ایکروئیڈ اور ڈین ہاروے کا کام پہلی بار 1992ء میں منظرعام پر آیا جسے مصوری کے شائقین نے بہت پسند کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی تصویر تخلیق کرنے کیلئے بہت منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے جس میں کینوس کی موٹائی اور جسامت سے لے کر گھاس کی مختلف اقسام کا انتخاب اور ہر حصے کیلئے مختلف دھوپ اور نمی جیسی باتوں

کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے البتہ اس محنت کے بعد وجود میں آنیوالے فن پارے انتہائی جاندار اور اتنے منفرد ہوتے ہیں کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔ دونوں کو گھاس سے تصویریں بنانیوالے کام کی بنا پر دنیا بھر سے پذیرائی مل چکی ہے۔ اپنے فن پاروں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے انہوں نے باقاعدہ ویب سائٹ بھی بنالی ہے۔ان کا کہنا ہے اگر مناسب دیکھ بھال جاری رکھی جائے تو ایسا کوئی بھی شاہکار برسوں تک اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہ سکتا ہے لیکن توجہ نہ دینے پر صرف چند دنوں ہی میں یہ تصویریں اپنی اصل خوبصورتی سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ ان کی گھاس غیر متناسب طور پر بڑھ جاتی ہے۔