یورپ کے ساحل سے جل پری کا ڈھانچہ ملنے پر سائنسدان محو حیرت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 05, 2016 | 19:42 شام

لندن: جل پریوں کی کہانیاں تو ہم اپنے بچپن میں سنتے ہی آئے ہیں جبکہ بڑے ہو کر بھی اس عجیب مخلوق کو فلموں میں دیکھ رہے ہیں لیکن اب یورپ میں ایک جل پری کا ڈھانچہ مل گیا ہے جس کے بعد سائنسدانوں نے اس معاملے پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق گریٹ یرموت کے ساحل پر ایک ایسا ڈھانچہ ملا ہے جس کا سر اور دھڑ بالکل انسان جیسا ہے لیکن زیریں حصہ مچھلی کی دم جیسا ہے۔ اس عجیب الخلقت شے کی تصویر پال جونز نامی شخص نے فیس بک پر پوسٹ کی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈھانچے کا او
پری اور دم والا حصہ قدرے سلامت ہے جبکہ درمیانی حصہ خاصہ گل سڑ چکا ہے۔ پال جونز کا کہنا ہے کہ اسے بڑی حد تک یقین ہے کہ یہ کوئی جل پری ہی تھی جو مرنے کے بعد سمندری لہروں کے ساتھ ساحل پر آن پہنچی۔ ان کی پوسٹ کی گئی تصویر کو فیس بک پر ہزاروں مرتبہ شیئر کیا جاچکا ہے اور دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین اس پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ خاتون کے رنگ نے اسے دنیا میں اتنا مشہورکردیا کہ جان کرآپ کے لئے بھی یقین کرنا مشکل ہوجائے گا اگرچہ انٹرنیٹ صارفین کی بڑی تعداد اس رائے سے اتفاق کررہی ہے کہ یہ جل پری جیسی مخلوق کی حقیقی موجودگی کا ثبوت ہے لیکن متعدد افراد نے اس پر سوالات بھی اٹھائے ہیں۔ ایک انٹرنیٹ صارف کا کہنا ہے کہ شاید یہ کوئی سی لائن ہے جس کا جسم گلنے سڑنے کے بعد کچھ عجیب و غریب شکل اختیار کرگیا ہے۔ کچھ انٹرنیٹ صارفین نے تصویر پوسٹ کرنے والے شخص پال جونز کے متعلق بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پال جونز تصوراتی مخلوقات کی تصویر کشی کے پیشے سے وابستہ ہے اور عین ممکن ہے کہ اس نے یہ تصویر بھی خود ہی تخلیق کی ہو۔