غصے یا چڑچڑے پن کی علامت
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 25, 2016 | 21:05 شام
لندن (شفق ڈیسک) سماجی اور ممکنہ طبی نقصانات سے قطع نظر دنیا کے 30 فیصد افراد اس عادت کا شکار ہیں۔ یو سی ایس ایف سکول آف میڈیسن کیمطابق جب کوئی شخص ناخن چباتا ہے تو اسے سکون محسوس ہوتا ہے کیونکہ لاشعوری طور پر لوگوں کو اس سے لطف ملتا ہے۔ خاص طور پر پر تناؤ حالات میں اعصاب پرسکون ہوتے ہیں یا مشکل کاموں کے دوران پرسکون رہنے میں مدد ملتی ہے۔ سکون کے خیال کے ساتھ ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسا کرنیوالے افراد مثالیت پسند ہوتے ہیں اور وہ بہت جلد چڑچڑے یا غصے کا شکار ہو جاتے ہیں اور ایسی حالت میں ناخن چبانے لگتے ہیں۔ ایک تحقیق بتاتی ہے کہ اس عادت کا تعلق خاندانی تاریخ سے ہوتا ہے۔ اس عادت کے شکار ایک تہائی افراد ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جن کے افراد ناخنوں کو چبانے کے عادی رہے ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں اس عادت کے شکار افراد کو OBSESSIVE COMPULSIVE DISORDER یا او سی ڈی کے عارضے کا شکار کہا جاتا ہے۔ جو جلد کھینچنے اور بال توڑنے کے بھی عادی ہو سکتے ہیں۔ انسانی ہاتھوں میں ہر گھنٹے میں لاکھوں بیکٹیریا گھر بناتے ہیں، کیونکہ دن بھر ہم لوگ مختلف چیزوں کی سطح کو چھوتے ہیں، جس سے وہ بیکٹیریا ہاتھوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اگر تصور کریں کہ آپ وہی انگلیاں منہ میں ڈال رہے ہیں تو اس طرح بیکٹیریا منہ میں منتقل ہو کر انفیکشن کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ درحقیقت کسی بھی معاشرے میں اس عادت کو پسند نہیں کیا جاتا اور اس کے شکار افراد سے دوری اختیار کی جاتی ہے. کچھ اور ہو نہ ہو۔ مگر ناخن چبانے کے نتیجے میں آپ کے دانت اور جبڑے ضرور متاثر ہوتے ہیں اور ان کے علاج کے اخراجات بہت زیادہ مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں۔