رشتہ دیکھنے کیلئے آنے والوں نے مجھے مسترد کردیا۔۔۔۔۔اور وجہ ایسی جس سے انٹرنیٹ پر  ہنگامہ برپاہوگیا، سینکڑوں پاکستانی لڑکیاں میدان میں آگئیں ۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 27, 2017 | 21:35 شام

’لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ہم بھی عجیب لوگ ہیں۔ باتوں کی حد تک تو ہم سے بڑھ کر دین سے محبت کرنے والا دنیا میں کوئی نہیں، لیکن جب عمل کی بات ہو تو طرز عمل ایسا کہ معاملہ سمجھ سے باہر ہو جائے۔ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ نکاح و شادی کے معاملے میں دین کن باتوں کو اہمیت دیتا ہے، لیکن ہمارے ہاں جب بیٹوں کی مائیں بہو ڈھونڈنے نکلتی ہیں تو کیسے کیسے مطالبات کرتی ہیں اور کیسی کیسی لایعنی وجوہات کی بناءپر اچھی بھلی لڑکیوں کو سنگدلی سے رد کرکے چلی جاتی ہیں۔ نوجوان پاکستانی لڑکی عائشہ ابوبکر کو بھی ایک ایسے ہی دردناک تجربے سے گزرنا پڑا، جو بدقسمتی سے ہمارے ہاں اکثر لڑکیوں کا مقدر بن چکا ہے۔ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عائشہ نے گزشتہ روز ایک سوشل میڈیا میسج میں لکھا کہ ایک فیملی ان کا رشتہ دیکھنے آئی اور وہ لوگ محض اس بناءپر انکار کرکے چلے گئے کہ ان کے سامنے والے دودانت اچھے دکھائی نہیں دیتے تھے۔ عائشہ نے ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ایک ٹویٹ میں دیگر لڑکیوں سے بھی پوچھا کہ کبھی انہیں ایسی افسوسناک بات سننا پڑی۔ ان کے اس ٹویٹ کے جواب میں بے شمار لڑکیوں کے پیغامات کا تانتا بن گیا، جن میں سے ہر ایک کو اسی طرح کی توہین آمیز باتیں سننا پڑی تھیں۔سحرش نامی ایک لڑکی نے لکھا ”مجھے جسمانی خدوخال، موٹی ناک اور دانتوں کی وجہ سے رد کردیا گیا۔ لیکن مجھے اس کا کوئی غم نہیں۔“
ایک اور لڑکی نے بتایا ”مجھے کہا گیا کہ یہ ذرا زیادہ موٹی ہے، پتلی ہوتی تو اچھی لگتی۔“
عبیر نسیم نامی لڑکی نے لکھا ”چھوٹا قد، زیادہ وزن، چھوٹی آنکھیں، حجاب، چکن پاکس کے نشانات وغیرہ، یہ سب باتیں مجھے سننا پڑی ہیں۔“
ہدیٰ کا کہنا تھا ”بدقسمتی سے ہمیشہ ہی ایسا ہوا کہ لڑکے کی بجائے گھر والوں نے انکار کیا۔ مجھے اکثر موٹی قرار دے کر انکار کر دیا گیا۔“
رابعہ کا کہناتھا ”چھوٹا قد، موٹاپا، عینک لگائی ہوئی ہے، حجاب پہنتی ہے، اور عمر زیادہ ہے جیسی باتیں سننے کو ملیں۔“
رابعہ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے معاملات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ”قد درمیانہ ہے، گوری چٹی نہیں، ملازمت میں اتنی دلچسپی کیوں رکھتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ مجھے یہ بھی سننا پڑا کہ لڑکی انجینئر ہے عام گھریلو لڑکی جیسی نہیں ہوگی۔“

ایک اور لڑکی نے لکھا”مجھے ایک آنٹی نے اپنے 33 سالہ بیٹے کے لئے محض اس بناءپر پسند کرلیا کہ میں 20 سال کی تھی۔ بس کوئی اور وجہ نہیں تھی۔“

ہدیٰ کا کہنا تھا ”میرا رشتہ دیکھنے کے لئے آنے والی آنٹی کہنے لگیں کہ ہمارے بیٹے کو زیادہ پڑھی ہوئی نہیں چاہیے، وہ کہتا ہے کہ پڑھ کر لڑکیاں تیز ہوجاتی ہیں۔“

اور، کشف عاصم نامی لڑکی نے آنے والے وقت کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”میرے لئے ابھی کوئی رشتہ نہیں آیا۔ شاید مجھے بھی رد کردیا جائے گا کیونکہ میں جہیز میں کچھ بھی نہیں لے کر جاسکتی۔“

میرا بس ایک سوال ہے کیا لڑکی کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔۔۔۔کیا لڑکے والوں کے گھر میں کوئی لڑکی نہیں ہوتی۔۔۔۔کیا لڑکی صرف تماشہ بن کر رہ گئی ہے۔۔۔۔کیا لڑکی ایک سٹیچو ہے جیسے لوگ دیکھنے آتے ہیں اور پھت رجیکٹ کر کے چلے جاتے ہیں۔۔۔۔؟؟؟؟اگر آپ بھی لڑکے والے ہیں تو کسی کے گھر قدم رکھنے سے پہلے یہ ضرور سوچیں کہ آپ تماشہ بنانے جا رہے ہیں یا بننے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔